مظفرآباد: آزاد کشمیر کے وزیر قانون میاں عبدالوحید نے اعلان کیا ہے کہ وزیراعظم چوہدری انوارالحق کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد ایک ہفتے کے اندر قانون ساز اسمبلی میں پیش کر دی جائے گی۔
تحریکِ عدم اعتماد کا طریقہ کار طے پا گیا
وزیر قانون میاں عبدالوحید نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ نئی حکومت کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت جاری ہے، جس کے باعث تحریک میں معمولی تاخیر ہوئی۔
انہوں نے بتایا کہ تحریک کا طریقہ کار مکمل طور پر طے کر لیا گیا ہے اور یہ ایک ہفتے کے اندر اسمبلی میں جمع کرا دی جائے گی۔
پیپلز پارٹی کو ایوان میں برتری حاصل
ذرائع کے مطابق، بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کے حمایت یافتہ کئی اراکین کی پیپلز پارٹی میں شمولیت کے بعد پارٹی کے اراکینِ اسمبلی کی تعداد 27 ہو چکی ہے، جس سے ایوان میں پیپلز پارٹی کی پوزیشن مضبوط ہو گئی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری کا حتمی فیصلہ متوقع
پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریکِ عدم اعتماد پیش کرنے کا حتمی فیصلہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کریں گے۔
ذرائع کے مطابق، تحریک کی ٹائمنگ اور قیادت کے حوالے سے بھی بلاول بھٹو سے مشاورت مکمل کر لی گئی ہے۔
ن لیگ اور پیپلز پارٹی کا اتفاق — مگر مختلف حکمتِ عملی
یاد رہے کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے آزاد کشمیر کے وزیراعظم کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد پر اتفاق کر لیا ہے۔
تاہم، ذرائع کے مطابق ن لیگ نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ حکومت سازی میں پیپلز پارٹی کا ساتھ نہیں دے گی۔
ن لیگ کا مؤقف ہے کہ اگر پیپلز پارٹی کے پاس اکثریت مکمل ہے تو حکومت بنانا اسی کا آئینی حق ہے، جبکہ ن لیگ اپوزیشن میں بیٹھے گی۔
پس منظر
آزاد کشمیر کی سیاست میں حالیہ تبدیلیوں کے باعث ایوان میں سیاسی اتحاد اور طاقت کے توازن میں نمایاں فرق آیا ہے۔
ماہرین کے مطابق، تحریکِ عدم اعتماد کامیاب ہونے کی صورت میں آزاد کشمیر میں نئی مخلوط حکومت کے قیام کے امکانات بڑھ جائیں گے۔