کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی آرٹیکل 243 میں ترمیم کی حمایت کرے گی اور ملک میں آئینی عدالتیں قائم ہونی چاہئیں۔ انہوں نے یہ بات پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (سی ای سی) کے اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں کہی۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ سی ای سی اجلاس میں آئینی ترامیم کے تین نکات پر اتفاق ہوگیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے گزشتہ منشور اور میثاقِ جمہوریت میں بھی آئینی عدالت کے قیام کا ذکر موجود ہے، ہم چاہتے ہیں کہ میثاقِ جمہوریت کے نامکمل نکات پر مزید پیش رفت کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کے مالی وسائل میں اضافہ ہوسکتا ہے، کمی نہیں کی جاسکتی۔ انہوں نے واضح کیا کہ پیپلز پارٹی آئینی عدالت کے قیام کے اصولی طور پر حق میں ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ ججز کے تقرر اور تبادلوں کے معاملے پر حکومت کا موقف ہے کہ اسے پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے حل کیا جائے جبکہ ہماری تجویز ہے کہ جوڈیشل کمیشن میں متعلقہ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی مشاورت شامل ہو۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ آرٹیکل 243 میں ترمیم سے صدر پاکستان کے اختیارات یا سول سپریمیسی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ اگر اس سے جمہوریت یا سویلین بالادستی پر کوئی ضرب پڑتی تو ہم خود مخالفت کرتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بعض ادارے اور بیوروکریسی اپنی ناکامیوں کو این ایف سی ایوارڈ کے پیچھے چھپا رہے ہیں۔
ایک سوال پر بلاول بھٹو نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان جب چاہیں واپس آئیں، پیپلز پارٹی ان کا خیرمقدم کرے گی۔
ذرائع کے مطابق سی ای سی اجلاس کے دوران ججز کی تقرری اور تبادلے سے متعلق حکومتی تجویز پر پارٹی اراکین کی رائے مختلف رہی۔ بعض اراکین نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ اختیارات حکومت کو نہیں دینے چاہئیں بلکہ جوڈیشل کمیشن کے پاس ہی رہنے چاہئیں، ورنہ عدلیہ کی کمزوری کا نقصان سیاستدانوں کو اٹھانا پڑے گا۔