اسلام آباد: پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے خیبرپختونخوا حکومت کی صحت کارڈ اسکیم کو مؤثر ماڈل نہ قرار دیتے ہوئے شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
اپنے بیان میں بلاول بھٹو نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت نے پورا صحت بجٹ ہیلتھ کارڈ میں منتقل کر دیا ہے، جو ان کے مطابق درست پالیسی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ صحت کارڈ کی ایک مالی حد مقرر ہے، اور اگر علاج کا خرچہ اس حد سے بڑھ جائے تو مریضوں کو اپنی جیب سے اخراجات برداشت کرنا پڑتے ہیں۔
پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ حکومت کو چاہیے کہ سرکاری صحت کے نظام کو مضبوط کرے، مگر اس کے بجائے صوبائی حکومت عوام کے لیے مختص فنڈز نجی اسپتالوں میں منتقل کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے وسیلہ صحت پروگرام کا آغاز پسماندہ طبقے کی براہِ راست مدد کے لیے کیا تھا، جس کا مقصد سب سے زیادہ محروم افراد تک سہولیات پہنچانا تھا۔
بلاول بھٹو زرداری نے مطالبہ کیا کہ وفاقی حکومت اور خیبرپختونخوا حکومت گزشتہ 15 سال کی پاپولیشن پلاننگ کارکردگی رپورٹ عوام کے سامنے رکھیں۔
انہوں نے اعلان کیا کہ وہ سندھ حکومت کی گزشتہ 15 سال کی پاپولیشن پلاننگ کارکردگی پیش کرنے کے لیے تیار ہیں، اور یہ بھی بتایا کہ پیپلزپارٹی گوجرخان، سرگودھا، رحیم یار خان اور ڈی آئی خان میں ایس آئی یو ٹی کے تعاون سے طبی سہولیات فراہم کرے گی۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ صحت کے نظام کو پائیدار بنیادوں پر بہتر بنانے کے لیے حقیقی اصلاحات ضروری ہیں، نہ کہ صرف بجٹ کو ایک کارڈ اسکیم میں منتقل کر دینا.