11ویں قومی مالیاتی کمیشن کا افتتاحی اجلاس — ورکنگ گروپس بنانے کا فیصلہ، صوبوں اور وفاق کی مالی پوزیشن پر بریفنگ

اسلام آباد: 11ویں قومی مالیاتی کمیشن (NFC) کے افتتاحی اجلاس میں مالیاتی امور کو مؤثر انداز میں آگے بڑھانے کے لیے متعدد ورکنگ گروپس تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اجلاس کی صدارت وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کی، جس میں سندھ اور خیبرپختونخوا کے وزرائے اعلیٰ نے بطور صوبائی وزیر خزانہ، جبکہ پنجاب اور بلوچستان کے وزرائے خزانہ اور پرائیویٹ ممبران نے شرکت کی۔

وفاق اور صوبوں کی جانب سے مالی صورتحال پر بریفنگ

اجلاس میں وفاقی وزارت خزانہ نے ملکی مالی پوزیشن پر تفصیلی بریفنگ دی، جبکہ چاروں صوبوں نے اپنی اپنی مالی صورتحال سے آگاہ کیا۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اجلاس میں شریک تمام وزرائے اعلیٰ، صوبائی وزرائے خزانہ، سیکریٹریز اور دیگر ممبران کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آج کا اجلاس آئینی ذمہ داری کی ادائیگی اور باہمی تعاون کا اہم موقع ہے۔

آرٹیکل 160 کی روشنی میں اجلاس کی اہمیت مزید بڑھ گئی — وزیر خزانہ

وزیر خزانہ نے کہا:
• یہ اجلاس آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 160 کے تحت تشکیل دیے گئے فورم کی حیثیت سے انتہائی اہمیت رکھتا ہے۔
• تباہ کن سیلاب کے باعث اجلاس مؤخر کرنا پڑا، تاہم وفاق اور صوبوں نے بروقت اس آئینی عمل کو آگے بڑھانے کا مصمم ارادہ رکھا۔
• این ایف سی سے متعلق خدشات دور کرنے کا واحد راستہ شفاف اور مخلصانہ مکالمہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ صوبوں کی جانب سے نیشنل فِسکل پیکٹ پر دستخط قابلِ تحسین ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سب نے قومی مفاد میں مشترکہ طور پر کام کرنے کا عزم کیا ہے۔

بھارت کی جانب سے خطرات اور سیلاب چیلنج — پھر بھی وفاق مضبوط رہا

محمد اورنگزیب نے کہا کہ گزشتہ سال ملک کو بھارت کے غیر معمولی خطرات اور بدترین سیلاب کا سامنا کرنا پڑا، مگر تمام اکائیاں ایک مضبوط وفاق کے طور پر متحد رہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہی جذبہ NFC ایوارڈ کی تکمیل میں بھی برقرار رہے گا۔

6 سے 7 ورکنگ گروپ تشکیل دینے کا فیصلہ

ذرائع کے مطابق اجلاس میں مالیاتی امور کو بہتر انداز میں تحلیل کرنے کے لیے 6 سے 7 ورکنگ گروپس بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جبکہ سابق فاٹا سے متعلق معاملات کے لیے الگ ورکنگ گروپ بھی قائم کیا جائے گا۔

NFC کا اگلا اجلاس 8 یا 15 جنوری کو متوقع ہے۔

اجلاس کے بعد وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بتایا کہ فیصلہ ہو چکا ہے کہ ورکنگ گروپس مالیاتی امور پر عملی پیش رفت کی بنیاد رکھیں گے۔

وزارتِ منصوبہ بندی کی دو بڑی تجاویز وزیراعظم کو پیش

1— قابلِ تقسیم محاصل میں 2.5% کٹوتی کی تجویز

وزارتِ منصوبہ بندی نے وسائل کی تقسیم کے دو نئے طریقہ کار تجویز کیے ہیں:

پہلی تجویز کے مطابق:
• دہشتگردی کے خلاف جنگ
• واٹر سیکیورٹی
• سول آرمڈ فورسز
• آزاد کشمیر و گلگت بلتستان گرانٹس

کے لیے قابلِ تقسیم محاصل (Divisible Pool) میں سے 2.5 فیصد کٹوتی کی جائے۔
اس تبدیلی کے بعد صوبوں کا حصہ 57.5% اور وفاق کا حصہ 42.5% ہو جائے گا۔

2— بی آئی ایس پی اور ایچ ای سی اخراجات پہلے نکالنے کی تجویز

دوسری تجویز کے مطابق بینظیر انکم سپورٹ پروگرام اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کے اخراجات قابلِ تقسیم محاصل سے پہلے نکالے جائیں، جس سے 2030 تک وفاقی وسائل میں 11 سے 12 فیصد اضافہ ممکن ہوگا۔

وسائل کی تقسیم کا نیا فارمولا — آبادی کا وزن کم کرنے کی تجویز

وزارتِ منصوبہ بندی نے صوبوں کے درمیان NFC تقسیم میں:
• آبادی کا وزن کم کرنے
• ریونیو جنریشن
• زمین کی زرخیزی
• Forest Cover

جیسے عوامل کو زیادہ اہمیت دینے کی تجویز پیش کی ہے.

11ویں NFC ایوارڈ کے لیے یہ اجلاس آئینی اور مالی اصلاحات کے عمل میں اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے، جبکہ ورکنگ گروپس کی تشکیل آئندہ مہینوں میں مزید ٹھوس فیصلوں کی بنیاد بنے گی.

Related posts

الیکشن کمیشن نے بیرسٹر گوہر کو چیئرمین نہ مانا—تحریک انصاف عملی طور پر معدوم، اڈیالہ جیل کے گرد سیکورٹی سخت

عطا اللہ تارڑ کا لاہور میں خطاب: ترقی ہمارا مشن، پاک فوج قوم کا فخر ہے

پی ٹی آئی آزاد کشمیر کے تحصیل صدر میجر (ر) طارق محمود کا پارٹی چھوڑنے کا اعلان