وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے اعلان کیا ہے کہ اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سے عظمیٰ خان کی ملاقات بھی روک دی گئی ہے۔ وزیر اطلاعات کے مطابق ملاقات کے قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے تمام افراد کی ملاقاتیں بند کر دی گئی ہیں۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے عطا تارڑ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی تینوں بہنیں جیل کے باہر بارہا لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال پیدا کرتی رہی ہیں، جس پر اب سختی سے عملدرآمد کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سپرنٹنڈنٹ جیل کو پابند کیا گیا ہے کہ قانون کے مطابق ملاقاتوں کا نظام چلایا جائے اور کسی قسم کی خلاف ورزی برداشت نہ کی جائے۔
عطا تارڑ نے کہا کہ “یہ نہیں ہوسکتا کہ اندر ملاقاتیں کریں اور باہر آکر پروپیگنڈا کیا جائے۔ ایک موقع دیا گیا تھا، لیکن جس نے بھی قانون توڑا، اس کی ملاقات بند کر دی گئی۔” ان کے مطابق عظمیٰ خان نے ملاقات کے بعد غلط تاثر دیا اور بانی پی ٹی آئی کے غصے اور فرسٹریشن کا ذکر کیا، جو قواعد کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ “ملاقاتوں کا مقصد حال احوال پوچھنا ہوتا ہے، نہ کہ ریاست کو نشانہ بنانا۔ اگر آپ کہیں کہ ریاست کو گرا دیں گے تو یہ قابل قبول نہیں۔ پاکستان کا دفاع اور سالمیت مقدم ہے۔”
وفاقی وزیر نے واضح کیا کہ اگر جیل کے باہر دوبارہ کوئی ہنگامہ آرائی یا قانون شکنی ہوئی تو سخت کارروائی کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اڈیالہ جیل کے باہر روزانہ تماشا نہیں لگنے دیا جائے گا اور ریاست اپنی رٹ قائم کرے گی۔
عطا تارڑ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سزا یافتہ ہیں اور انہیں تاریخ میں کسی قیدی کو نہ ملنے والی سہولیات دی گئیں: “کسی قیدی کو جاگنگ مشین جیسی سہولت نہیں دی گئی۔”
حکومتی مؤقف کے مطابق ملاقاتوں کے قواعد سب کے لیے یکساں ہیں اور خلاف ورزی کرنے والوں کو اس سے مستثنیٰ نہیں رکھا جائے گا.