اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے بیرسٹر گوہر علی خان کو چیئرمین تحریک انصاف تسلیم کرنے سے انکار کے بعد پارٹی عملاً غیر مؤثر اور معدوم حیثیت اختیار کر گئی ہے۔ پارٹی پہلے ہی رجسٹریشن سے محروم ہونے کے باعث انتخابی عمل سے باہر ہو چکی تھی، جبکہ حکومت پی ٹی آئی کو غیر رجسٹرڈ ہونے کی بنیاد پر کالعدم قرار دینے سے گریزاں تھی۔ الیکشن کمیشن کی تازہ کارروائی کے بعد پارٹی کی سیاسی حیثیت مزید غیر واضح ہوگئی ہے۔
سینیٹ میں پی ٹی آئی کا گروپ سب سے کمزور
اعلیٰ سیاسی و پارلیمانی ذرائع کے مطابق آزاد حیثیت میں منتخب سینیٹرز نے بھی تحریک انصاف سے وابستگی تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے، جس کے بعد ایوانِ بالا میں پی ٹی آئی کو سب سے کم ترین گروپ کا درجہ دے دیا گیا ہے۔
پارلیمانی حیثیت کھو دینے سے پارٹی کا قانون سازی اور ایوانی عمل میں کردار عملی طور پر محدود ہو گیا ہے۔
اڈیالہ جیل کے گرد غیر معمولی سکیورٹی
اسی دوران اڈیالہ جیل کے گرد سکیورٹی انتہائی سخت کر دی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق:
• پولیس اہلکاروں کی بڑی تعداد کو پیر سے تعینات کر دیا گیا ہے، جس میں مزید اضافہ بھی ممکن ہے۔
• رینجرز کے دستے بھی الرٹ پر رکھ کر فوری طور پر اڈیالہ منتقل کیے جائیں گے۔
• جیل کے ارد گرد تین پرتوں پر مشتمل مستقل سکیورٹی نظام قائم کر دیا گیا ہے۔
• پہلے ناکے سے آگے صرف وہی افراد جاسکیں گے جن کی فہرست جیل انتظامیہ نے پہلے سے جاری کر رکھی ہے۔
تحریک انصاف کے بانی کے لیے سہولتیں برقرار
جیل حکام کے مطابق تحریک انصاف کے بانی کے لیے سابقہ سہولتیں برقرار ہیں، تاہم لاہور سے نجی ڈاکٹروں کی ٹیم طلب کرنے کی درخواست منظور کیے جانے کا امکان کم ہے۔
جیل ذرائع کا کہنا ہے کہ:
• کسی بھی قیدی کو علاج کی ضرورت پڑنے پر دن میں تین مرتبہ جیل کے خصوصی ڈاکٹرز معائنہ کرتے ہیں۔
• طبی ضرورت کی صورت میں اسلام آباد اور راولپنڈی کے ماہر ڈاکٹر بھی بلائے جا سکتے ہیں، لیکن اس کے لیے جیل ڈاکٹر کی سفارش لازمی ہوگی۔
پی ٹی آئی کو درپیش قانونی اور تنظیمی بحران، سینیٹ میں اثر و رسوخ کی کمی، اور اڈیالہ جیل کے سخت سکیورٹی انتظامات نے پارٹی کی سیاسی صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔