لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کے ویژن پر مبنی ’ستھرا پنجاب‘ منصوبہ عالمی سطح پر پذیرائی حاصل کر رہا ہے۔ بین الاقوامی اداروں اور عالمی میڈیا کے بعد اب بی بی سی نے بھی پنجاب کے جدید ویسٹ مینجمنٹ ماڈل کو مؤثر اور قابلِ تقلید قرار دے دیا ہے۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ستھرا پنجاب کا صفائی ماڈل برطانیہ کے شہر برمنگھم تک پہنچ گیا ہے، جہاں تاریخ میں پہلی بار کسی برطانوی شہر کے رضاکاروں (Volunteer Groups) نے صفائی کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے پنجاب سے رہنمائی حاصل کی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برمنگھم میں اُبلتے کوڑے دانوں اور بار بار ہڑتالوں جیسے سنگین مسائل کے حل میں ’ستھرا پنجاب‘ ماڈل مؤثر ثابت ہوا۔ پنجاب کے ماہرین اور برمنگھم کے رضاکاروں کے درمیان ڈیجیٹل پارٹنرشپ کے ذریعے کئی روایتی مفروضے بدل گئے۔
بی بی سی کے مطابق برطانیہ کے لوکل والنٹیئرز نے ستھرا پنجاب ٹیم سے آن لائن مشاورت کی، جبکہ دونوں کے درمیان پہلا رابطہ برازیل میں منعقدہ عالمی ماحولیاتی کانفرنس COP-30 کے دوران قائم ہوا، جہاں پاکستان پویلین میں ’ستھرا پنجاب‘ پروگرام کی تفصیلات پیش کی گئیں۔
لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی (LWMC) کے سی ای او بابر صاحب دین نے برمنگھم کے رضاکاروں کے ساتھ ایک آن لائن اجلاس بھی کیا، جس میں پنجاب کے ویسٹ مینجمنٹ ماڈل اور مقامی مسائل کے عملی حل سے متعلق رہنمائی فراہم کی گئی۔
بی بی سی رپورٹ کے مطابق برطانوی رضاکاروں کا کہنا ہے کہ “پنجاب سے سیکھ کر احساس ہوا کہ ہم مغرب میں رہ کر بھی شہری ذمہ داری کے معاملے میں پیچھے رہ گئے ہیں۔”
رپورٹ میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ پنجاب کا ویسٹ مینجمنٹ پلان ’ستھرا پنجاب‘ اب دنیا بھر کے اداروں کے لیے ایک قابلِ تقلید مثال بن چکا ہے۔
دوسری جانب عالمی جریدے بلوم برگ نے بھی ستھرا پنجاب ویسٹ ٹو ویلیو پراجیکٹ کو ایک اہم اور مؤثر منصوبہ قرار دیا ہے۔ بلوم برگ کے مطابق یہ منصوبہ ماحول دوست سرگرمیوں کے ذریعے پنجاب کی معیشت میں سالانہ تقریباً 300 ارب روپے کا اضافہ کر رہا ہے۔
ماحولیاتی بہتری، جدید ٹیکنالوجی کے استعمال اور مؤثر حکمرانی پر مبنی ’ستھرا پنجاب‘ منصوبہ نہ صرف پاکستان بلکہ عالمی سطح پر بھی پنجاب کے وقار اور پاکستان کے فخر کی علامت بن کر ابھر رہا ہے.