اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ افغانستان میں دہشتگرد عناصر کی موجودگی خطے کے امن و سلامتی کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی حالیہ رپورٹ پاکستان کے مؤقف کی واضح تائید کرتی ہے۔
اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرانی نے کہا کہ افغانستان میں دہشتگرد عناصر کی موجودگی کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ دہشتگردوں کو افغان سرزمین پر معاونت ملنے کے قابلِ اعتماد شواہد حاصل ہیں اور پاکستان کے پاس انسانی اور دیگر انٹیلیجنس معلومات موجود ہیں، جن میں دہشتگردوں کی تعداد، نام اور مالی معاونت سے متعلق معتبر رپورٹس شامل ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان سفارتی چینلز فعال ہیں اور دونوں ممالک کے سفیر اپنے اپنے دارالحکومتوں میں موجود ہیں۔ دوطرفہ امور پر سفارتی ذرائع سے مسلسل بات چیت جاری رہتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایران کے دارالحکومت تہران میں ہونے والی علاقائی میٹنگ میں افغانستان میں دہشتگرد عناصر کی موجودگی پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ اجلاس میں ٹی ٹی پی اور دیگر دہشتگرد گروہوں کے معاملات کو وسیع تناظر میں زیر بحث لایا گیا۔ ترجمان کے مطابق ہمسایہ ممالک کے خصوصی نمائندوں کا یہ اجلاس علاقائی میکنزم کا حصہ تھا اور ایسے فورمز اتفاقِ رائے اور مشاورت کے لیے نہایت اہم ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ افغانستان میں دہشتگرد گروہوں کی موجودگی نہ صرف خطے کے امن و سلامتی کے لیے خطرہ ہے بلکہ افغانستان کے اندر استحکام اور ترقی کی کوششوں کو بھی شدید نقصان پہنچا رہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی رپورٹس افغانستان میں مختلف دہشتگرد تنظیموں کی موجودگی کی تصدیق کرتی ہیں، جن میں ٹی ٹی پی اور دیگر غیر ملکی دہشتگرد عناصر کا خصوصی طور پر ذکر کیا گیا ہے۔ ان کے مطابق دہشتگرد عناصر پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔
بین الاقوامی استحکام فورس کے حوالے سے سوال پر ترجمان نے کہا کہ اس معاملے پر بعض عالمی دارالحکومتوں میں مشاورت جاری ہے، تاہم پاکستان کو اس حوالے سے کسی مخصوص درخواست سے آگاہ نہیں کیا گیا اور نہ ہی پاکستان نے تاحال اس فورس سے متعلق کوئی فیصلہ کیا ہے۔
ترجمان نے آسٹریلیا میں فائرنگ کے واقعے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ بونڈائی بیچ حملے کی تحقیقات آسٹریلوی حکام کر رہے ہیں اور اس واقعے کو پاکستان سے جوڑنا افسوسناک اور غیر ذمہ دارانہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بغیر تصدیق ایک پاکستانی کا نام اور تصویر میڈیا پر دکھائی گئی، جس کے باعث غلط رپورٹنگ سے ایک بے گناہ فرد اور اس کے خاندان کو سنگین خطرات لاحق ہوئے۔ ترجمان نے کہا کہ بھارتی میڈیا نے واقعے پر غلط معلومات اور پروپیگنڈا پھیلایا، جبکہ بعد ازاں یہ بات سامنے آئی کہ حملہ آور بھارتی نژاد اور بھارتی پاسپورٹ ہولڈر تھا.