لاہور: امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ملک اس وقت بدترین گورننس کے بحران کا شکار ہے، معیشت اور زراعت تباہ ہوچکی ہیں، بے روزگاری میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور سرمایہ ملک سے باہر منتقل ہورہا ہے۔ پنجاب کے نئے بلدیاتی نظام میں عوام کو بے اختیار کردیا گیا ہے جبکہ غیر جماعتی انتخابات کے ذریعے ہارس ٹریڈنگ کے کلچر کو نچلی سطح تک پھیلایا جارہا ہے۔
منصورہ لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے اعلان کیا کہ بااختیار بلدیاتی نظام کے حق میں اتوار 21 دسمبر کو ملک گیر دھرنے دیے جائیں گے، جن کے دوران آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان بھی کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ عوام کے حقوق کے لیے اور فرسودہ نظام کے خلاف تحریک میں مزید تیزی لائی جائے گی۔
اس موقع پر نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ، ڈپٹی سیکرٹری جنرل اظہر اقبال حسن، امیر لاہور ضیاالدین انصاری ایڈووکیٹ، سیکرٹری صوبہ پنجاب بابر رشید اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد اختیارات صوبوں کو منتقل ہوئے، مگر اگلا مرحلہ یعنی اختیارات کو بلدیاتی سطح تک منتقل کرنا روک دیا گیا۔ صوبائی حکومتیں خود اختیارات پر قابض ہوگئیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں گزشتہ دس برسوں کے دوران بلدیاتی انتخابات نہیں ہوئے اور موجودہ بلدیاتی قانون مقامی حکومتوں کے نظام پر سیاہ دھبہ ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ دیگر سیاسی جماعتیں اس کالے قانون کے خلاف آواز کیوں نہیں اٹھا رہیں۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی گزشتہ 17 برس سے سندھ میں اقتدار میں ہے، مگر کراچی کی ترقی کے لیے مختص 3360 ارب روپے خرچ نہیں کیے گئے۔ خیبرپختونخوا میں بھی گزشتہ 12 برس سے پی ٹی آئی کی حکومت ہے لیکن اختیارات عوام کے بجائے بیوروکریسی کے ہاتھ میں ہیں۔ اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کا شیڈول جاری ہونے کے بعد حکومت کی جانب سے قانون تبدیل کرنے کے اعلانات بھی قابلِ مذمت ہیں۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ملک کے وسائل پر سول و ملٹری افسر شاہی، چند سیاستدانوں، سرمایہ داروں اور وڈیروں کا قبضہ ہے، اسی لیے جماعت اسلامی نے عوام کے ساتھ مل کر ملک کو اشرافیہ اور فرسودہ نظام کے چنگل سے آزاد کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
معاشی صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ برآمدات اور درآمدات کے درمیان فرق بڑھ رہا ہے، بے روزگاری میں اضافہ ہورہا ہے اور آئی ایم ایف کی حالیہ رپورٹ بھی معیشت کی زبوں حالی کی تصدیق کرتی ہے۔ آر ایل این جی معاہدوں کے باعث قومی معیشت کو ہزاروں ارب روپے کا نقصان ہوا جبکہ مقامی گیس کی پیداوار بڑھانے پر عملی پابندیاں عائد ہیں۔
زراعت کے حوالے سے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ موجودہ حکومت نے زرعی شعبے کو شدید نقصان پہنچایا ہے اور گزشتہ دو سے تین برسوں میں زراعت تقریباً 600 فیصد تنزلی کا شکار ہوئی ہے۔ زرعی ادویات اور کھادیں بھارت کے مقابلے میں کئی گنا مہنگی ہیں، کسانوں کو گندم اور گنے کی مناسب قیمت نہیں ملتی جبکہ کپاس کا شعبہ مسلسل بحران میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی یومِ کسان کے موقع پر حکومتی دعوؤں کے برعکس زمینی حقائق اس کے بالکل الٹ ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی نے حالیہ عظیم الشان اجتماع عام میں “بدلو نظام” تحریک کا آغاز کیا تھا، جو عوامی بیداری کے ساتھ پوری قوت سے جاری رہے گی۔
صحافیوں کے سوالات کے جواب میں حافظ نعیم الرحمن نے ایک بڑے انگریزی میڈیا ہاؤس کے اشتہارات پر پابندی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اشتہارات کے ذریعے میڈیا کی آزادی کو کنٹرول کرنا چاہتی ہے۔ جماعت اسلامی آزاد میڈیا اور صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کھڑی ہے۔ انہوں نے بانی پی ٹی آئی کی بہنوں پر ریاستی تشدد اور پاسکو ملازمین کو برطرف کرنے کے عمل کی بھی مذمت کی۔
بھارتی وزیر کی جانب سے ایک مسلمان خاتون کا نقاب اتارنے کے واقعے کو انہوں نے گھناؤنا فعل قرار دیا اور حکومتِ پاکستان سمیت پوری اسلامی دنیا سے مطالبہ کیا کہ اس واقعے پر بھرپور آواز اٹھائی جائے.