اسلام آباد: وزیراعظم محمد شہباز شریف نے جڑواں شہروں میں دو اہم ترقیاتی منصوبوں کی ریکارڈ مدت میں تکمیل اور عوام کو سفری سہولیات کی فراہمی کو قابلِ تحسین قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ منصوبے نہ صرف راولپنڈی اور اسلام آباد بلکہ ملک بھر سے آنے والے عوام کے لیے فائدہ مند ہیں، جبکہ عوامی خدمت کا سفر اسی جذبے کے ساتھ جاری رہے گا۔
ان خیالات کا اظہار وزیراعظم نے جمعرات کو اقبال فلائی اوور/ٹی چوک فلائی اوور اور اسلام آباد ایکسپریس وے سگنل فری کوریڈور کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں وفاقی وزراء، ارکانِ اسمبلی، سی ڈی اے اور ضلعی انتظامیہ کے حکام، کنٹریکٹرز اور مقامی عمائدین کی بڑی تعداد شریک تھی۔
وزیراعظم نے وزیر داخلہ محسن نقوی، ان کی ٹیم اور کنٹریکٹرز کو منصوبے کی شاندار اور بروقت تکمیل پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ عام آدمی کی سہولت کے لیے ایسے منصوبے نہایت اہم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران بہارہ کہو، ایف نائن، سرینا چوک، رسول چوک، مارگلہ چوک، طیب اردوان فلائی اوور، مختلف انڈر پاسز، کرنل شیر خان کوریڈور اور میٹرو بس سروس جیسے منصوبے جڑواں شہروں سمیت ملک بھر سے آنے والے شہریوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہو رہے ہیں۔
وزیراعظم نے تجاوزات کے خاتمے کے ذریعے منصوبوں کی جلد تکمیل ممکن بنانے والے افسران کی کارکردگی کو بھی سراہا اور کہا کہ عوام کو بہتر سفری سہولیات کی فراہمی خوش آئند ہے۔ انہوں نے شفافیت اور اعلیٰ معیار کو یقینی بناتے ہوئے ترقیاتی عمل کو آگے بڑھانے اور عوامی خدمت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ ٹی چوک میں ٹریفک جام ایک معمول بن چکا تھا، جسے اس منصوبے کے ذریعے حل کیا گیا ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ ایکسپریس وے کے ساتھ سروس روڈ کا منصوبہ بھی جلد شروع کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ وفاقی دارالحکومت کی ترقی کے لیے وژن 2027 پر عمل کیا جا رہا ہے اور دو سال بعد ایک نیا اسلام آباد نظر آئے گا۔ انہوں نے شاہین چوک منصوبے کی جلد تکمیل اور اسلام آباد کے باسیوں کے لیے پانی کے مسئلے کے حل کی بھی یقین دہانی کرائی۔
قبل ازیں وزیراعظم نے اقبال فلائی اوور ٹی چوک اور اسلام آباد ایکسپریس وے سگنل فری کوریڈور کا افتتاح کیا اور منصوبے کا معائنہ کیا۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ راولپنڈی اور اسلام آباد کے درمیان ٹریفک کے بہاؤ کو بہتر بنانے کے لیے یہ منصوبہ 77 دن کی ریکارڈ مدت میں مکمل کیا گیا، جس پر ایک ارب 40 کروڑ روپے لاگت آئی۔