لاہور: وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ توشہ خانہ ٹو کے فیصلے نے جعلی صادق اور امین کا نقاب پوری طرح بے نقاب کر دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ زکوٰۃ، خیرات اور صدقہ کھانے والے بانی پی ٹی آئی اور پنکی پیرنی کی چوریوں کی کہانیاں اب کسی سے ڈھکی چھپی نہیں رہیں، اور یہ حقیقت واضح ہو چکی ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے اقتدار میں آنے کا مقصد عوامی خدمت نہیں بلکہ قیمتی تحائف اور ہیروں کا کاروبار کرنا تھا۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ ہفتے کا دن بحیثیتِ قوم ہمارے لیے نہایت تکلیف دہ اور شرمندگی کا دن ہے۔ سیاست کے نام پر عوام کو مسلسل گمراہ کیا گیا اور دوسروں کو چور، ڈاکو اور بدعنوان قرار دے کر ایک ایسے شخص کو اقتدار تک پہنچایا گیا جس کا مقصد ملک و قوم کی خدمت نہیں بلکہ ذاتی مفادات، قیمتی تحائف اور ہیروں کا کاروبار کرنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز آنے والا عدالتی فیصلہ ہم سب کے لیے آنکھیں کھول دینے کے لیے کافی ہونا چاہیے، خاص طور پر ان افراد کے لیے جو ایک مخصوص شخصیت کو مسلسل ’’صادق اور امین‘‘ کا لقب دیتے رہے۔ فیصلے سے یہ حقیقت واضح ہو چکی ہے کہ جھوٹ، غلط بیانی اور جعلی دستاویزات کے ذریعے بنی گالہ کی زمین کو ’’صادق اور امین‘‘ ہونے کا جواز بنایا گیا۔
وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ فیصلے کے ذریعے سامنے آنے والے انکشافات اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ جس شخص کو اخلاقی برتری کی علامت بنا کر پیش کیا گیا، وہی شخص توشہ خانہ کے قوانین بدلنے کے دعوے کرتا رہا، مگر عملی طور پر بددیانتی کی بدترین مثالیں قائم کی گئیں۔ سات کروڑ روپے مالیت کے تحائف کی قیمت محض 58 لاکھ روپے لگانا، انڈر انوائسنگ کرنا اور قومی امانت میں خیانت کرنا اس سے بڑی دو نمبری اور کیا ہو سکتی ہے۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ جن لوگوں کو زکوٰۃ اور خیرات کے پیسے ہڑپ کرنے کی پرانی عادت ہو، ان کے لیے توشہ خانہ کوئی بڑی بات نہیں۔ جو شخص جعلی اکاؤنٹس اور غیر ملکی فنڈنگ کے ذریعے سیاسی جماعت چلا سکتا ہو، وہ اقتدار میں آ کر قیمتی تحائف کا کاروبار کیوں نہیں کرے گا؟
وزیر اطلاعات نے کہا کہ یہ وہی شخص اور وہی جماعت ہے جو برسوں سے سیاسی مخالفین، خاص طور پر ان کی قیادت، کو چور اور ڈاکو کہتی رہی۔ میاں نواز شریف کو صرف ایک خیالی تنخواہ کے معاملے پر طویل میڈیا ٹرائل کا سامنا کرنا پڑا، جبکہ آج عدالتی فیصلے کے ذریعے حقائق سب کے سامنے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج کا دن پاکستانی سیاست کے لیے ایک مثبت موڑ ہونا چاہیے۔ اب سیاست میں مزید جھوٹ، فریب اور چوروں کے لیے کوئی گنجائش نہیں ہونی چاہیے۔ سیاست کا مقصد عوام کو ریلیف دینا، ان کی زندگیوں میں بہتری لانا اور ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہونا چاہیے، نہ کہ اقتدار کو ذاتی خزانہ سمجھ کر ہیروں کا کاروبار کرنا۔