سماج دشمن عناصر کو نکیل ڈالنے کیلئے حکومت پنجاب کا بڑا فیصلہ محکمہ داخلہ نے "پنجاب کنٹرول آف غنڈہ ایکٹ 2025” کا مسودہ تیار کر لیا
ایکٹ غنڈوں کی شناخت، نگرانی اور روک تھام کیلئے جامع قانونی فریم ورک فراہم کرتا ہےامن عامہ اور معاشرتی فلاح کیلئے خطرہ بننے والے عناصر قانون کی گرفت میں آئیں گےایکٹ میں غنڈوں، بدمعاشوں کی قانونی شناخت واضح کی گئی ہےغنڈہ ایسا شخص ہے جوعادتاًبدنظمی،مجرمانہ سرگرمی یا سماج مخالف رویے میں ملوث ہو غنڈہ امن عامہ کیلئے خطرہ اور عوامی پریشانی کا باعث بننے والا شخص ہوگاایکٹ کے تحت کسی بھی شخص کو غنڈہ قرار دینے کا اختیار ڈسٹرکٹ انٹیلیجنس کمیٹی کو دیا گیا ہےڈسٹرکٹ انٹیلیجنس کمیٹی پولیس، انتظامیہ اور حساس اداروں کی معتبر رپورٹ یا تحریری عوامی شکایت پر غنڈہ قرار دے سکتی ہےمنشیات فروشی، جوے، بھتہ خوری، سائبر کرائم یا ہراسانی میں ملوث شخص کو غنڈہ قرار دیا جا سکتا ہےمنظم مجرمانہ سرگرمی، جعلی دستاویزات کے استعمال، سوشل میڈیا پر اسلحے کی نمائش، سرکاری عہدیدار کا بہروپ بدلنے والا بھی غنڈہ قرار دیا جائے گاکسی شخص کو غنڈہ قرار دینے کے بعد ڈسٹرکٹ انٹیلیجنس کمیٹی متعدد پابندیاں عائد کر سکتی ہےغنڈہ قرار دینے کے بعد DIC مستقبل میں اچھے سلوک کی خاطر ضمانتی بانڈز بھروا سکتی ہے
غنڈے بدمعاش شخص کو نو فلائی لسٹ میں رکھا جا سکتا ہے غنڈے بدمعاش کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کیا جا سکتا ہےایسے شخص کے ڈیجیٹل آلات اور ڈیٹا کو ضبط کیا جا سکتا ہےغنڈے بدمعاش کے بینک اکاؤنٹس منجمد کیے جا سکتے ہیں غنڈے بدمعاش کے اسلحہ لائسنس کینسل کیے جا سکتے ہیں غنڈوں کی نگرانی کیلئے ڈیجیٹل مانیٹرنگ اور بائیو میٹرک ڈیٹا کولیکشن کی جاسکے گی قانون کے مطابق متاثرہ شخص ڈویژنل، صوبائی یا اپیل کمیٹیوں میں نظر ثانی اپیل دائر کر سکتا ہے۔ڈسٹرکٹ انٹیلیجنس کمیٹی کے احکامات کی خلاف ورزی پر 3 سے 5 سال قید اور 15 لاکھ تک جرمانہ ہوگاجرم دہرانے والے مجرمان کو 7 سال تک قید اور 20 لاکھ روپے تک کے جرمانہ ہوگافوری اور بروقت انصاف کیلئے حکومت ضابطہ فوجداری کے تحت دفعہ 30 کے اختیارات کے ساتھ مجسٹریٹس نامزد کرے گی۔