انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ اسرائیل کا انسانی حقوق کے حوالے سے ریکارڈ اچھا نہیں، اور ترکی غزہ کے عوام کے لیے گہری تشویش رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی عوام کے زخموں پر مرہم رکھنے اور علاقے کی تعمیر نو کی فوری ضرورت ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوان نے ترک–افریقہ فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ترکی نے حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے لیے بھرپور کوششیں کیں تاکہ غزہ میں امن بحال ہو سکے اور وہاں کے عوام سکون کا سانس لے سکیں۔
انہوں نے کہا کہ ترکی کی خواہش ہے کہ غزہ کے عوام کو انسانی امداد اور مالی معاونت فراہم کی جائے تاکہ علاقے کی تعمیر نو ممکن ہو۔ اردوان کا کہنا تھا کہ مغربی دنیا کو اب یہ سمجھنا ہوگا کہ غزہ کا امن پورے خطے کے استحکام سے جڑا ہوا ہے۔
صدر اردوان نے کہا کہ وہ خلیجی ممالک، امریکا اور یورپی ممالک سے غزہ کی تعمیرِ نو کے لیے تعاون اور مالی امداد حاصل کرنے کے خواہاں ہیں، اور امید ہے کہ جلد ہی اس مقصد کے لیے بین الاقوامی معاونت فراہم کی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ مغربی ممالک کا فلسطین کو تسلیم کرنا دو ریاستی حل کی سمت ایک اہم پیشرفت ہے، اور غزہ کی تعمیر نو خطے کے پائیدار امن کے لیے ناگزیر ہے۔
اردوان نے اپنے خطاب میں سوڈان میں جاری بحران پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ترکی چاہتا ہے کہ وہاں جلد امن قائم ہو۔
انہوں نے مغربی دنیا پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ:
“مغرب کے لوگ دیکھ رہے ہیں کہ افریقہ میں تنازعات اور خانہ جنگی ہو رہی ہے، لیکن وہ کچھ نہیں کرتے۔”
ترک صدر نے مزید اعلان کیا کہ انقرہ غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی نگرانی کے لیے ایک بین الاقوامی ’ٹاسک فورس‘ میں حصہ لے گا۔
“ہم امید کرتے ہیں کہ ترکی اس ٹیم کا حصہ بنے گا جو زمین پر معاہدے کے نفاذ کی نگرانی کرے گی۔”