خلیل الحیہ: حماس جنگ دوبارہ شروع کرنے کا بہانہ نہیں دے گی — اسلحہ قبضے کے خاتمے تک ہمارے پاس رہے گا

غزہ: حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ خلیل الحیہ نے کہا ہے کہ حماس دشمن کو جنگ دوبارہ شروع کرنے کا کوئی بہانہ فراہم نہیں کرے گی اور غزہ کی مستقبل کی انتظامی و حفاظتی ذمہ داریاں مقامی اداروں کے حوالے کرنے پر اتفاق پایا گیا ہے۔ یہ بات انہوں نے الجزیرہ کو دیے گئے انٹرویو میں واضح کی۔

72 گھنٹوں کے بعد قیدیوں اور لاشوں کی واپسی

خلیل الحیہ نے بتایا کہ جنگ بندی کے 72 گھنٹے کے اندر 20 اسرائیلی قیدی رہا کیے گئے جبکہ 17 قیدیوں کی لاشیں واپس کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اتوار کو مزید مقامات پر کارروائیاں کی جائیں گی تاکہ باقی لاشوں اور لاپتہ افراد کو بھی نکالا جا سکے۔

انتظامی کنٹرول اور بین الاقوامی قوت کی نگرانی

الحیہ نے اعلان کیا کہ غزہ کی تمام انتظامی اور سیکیورٹی ذمہ داریاں مرحلہ وار مقامی انتظامی کمیٹی کے سپرد کی جائیں گی۔ جنگ بندی کی نگرانی کے سلسلے میں بین الاقوامی فورس کی تعیناتی پر بھی حماس اور فتح کے درمیان اتفاق رائے ہو چکا ہے — تاکہ امن عمل کے نفاذ اور طے شدہ شرائط کی پاسداری کو یقینی بنایا جا سکے۔

اسلحہ اور فلسطینی وفاق کا ہدف

حماس کے سربراہ نے واضح کیا کہ ان کا مقصد قومی انتخابات اور فلسطینی اتحاد کی بحالی ہے — “ہم ایک قوم اور ایک حکومت چاہتے ہیں”۔ انہوں نے کہا کہ حماس کا اسلحہ اس وقت تک اپنے پاس رہے گا جب تک اسرائیلی قبضہ ختم نہ ہو جائے؛ آزادی کے بعد اس اسلحے کو حکومت کے حوالے کیا جائے گا۔

انتباہ — معاہدے کی خلاف ورزی سے خطرات

خلیل الحیہ نے خبردار کیا کہ اگر معاہدے کی خلاف ورزیاں جاری رہیں تو اس سے عوامی بے چینی پھیل سکتی ہے اور جنگ بندی کے خاتمے کا خطرہ پیدا ہو سکتا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل نے جنگ میں اپنے تمام اہداف حاصل نہیں کیے اور اب امریکی حکام بھی جنگ کے خاتمے پر زور دے رہے ہیں۔

Related posts

غزہ: اسرائیلی فضائی حملوں نے جنگ بندی کو خطرے میں ڈال دیا، کم از کم 20 افراد شہید

غزہ: اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی، امداد کے داخلے پر مکمل پابندی

اسرائیل کا ریکارڈ اچھا نہیں، غزہ کی تعمیر نو ناگزیر ہے: ترک صدر رجب طیب اردوان