دنیا کے سب سے بڑے سرچ انجن گوگل نے انٹرنیٹ صارفین کو ایک نئے اور خطرناک سائبر خطرے سے متعلق خبردار کرتے ہوئے اہم ایڈوائزری جاری کی ہے۔ سائبر کرائم میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہوتے ہوئے مجرم ایسے طریقے اختیار کر رہے ہیں کہ عام افراد ہی نہیں، بلکہ پڑھے لکھے اور اہم عہدوں پر تعینات لوگ بھی ان کے جھانسے میں آ جاتے ہیں۔
گوگل کی تازہ ایڈوائزری کے مطابق سائبر مجرموں نے جعلی وی پی این ایپس تیار کرنا شروع کر دی ہیں جو ظاہری طور پر بالکل اصل اور معتبر وی پی این سروسز جیسی دکھائی دیتی ہیں، لیکن پسِ پردہ یہ صارفین کے انٹرنیٹ ڈیٹا، پاس ورڈز اور دیگر حساس معلومات تک رسائی حاصل کر سکتی ہیں۔
ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ یہ جعلی ایپس اپنے آپ کو سیکورٹی ٹولز کے طور پر ظاہر کرتی ہیں، مگر حقیقت میں یہ صارفین کو شدید ڈیجیٹل خطرات سے دوچار کرتی ہیں۔ گوگل نے واضح کیا کہ ایسی ایپس اکثر غیر سرکاری ویب سائٹس، مشتبہ لنکس اور سوشل میڈیا اشتہارات کے ذریعے پھیلائی جاتی ہیں۔
گوگل نے صارفین کو مشورہ دیا ہے کہ:
صرف سرکاری اور معروف ایپ اسٹورز (جیسے گوگل پلے اسٹور یا ایپل ایپ اسٹور) سے ہی وی پی این ایپس ڈاؤن لوڈ کریں۔
کسی بھی وی پی این ایپ کو انسٹال کرنے سے پہلے اس کے ریویوز، ڈویلپر کی تفصیلات اور ڈاؤن لوڈز کی تعداد ضرور چیک کریں۔
نامعلوم ذرائع یا غیر مصدقہ ڈاؤن لوڈ لنکس پر ہرگز کلک نہ کریں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جعلی وی پی این ایپس نہ صرف پرائیویسی کے لیے خطرہ ہیں بلکہ مالی نقصانات کا باعث بھی بن سکتی ہیں، کیونکہ ایسے کئی کیسز سامنے آ چکے ہیں جن میں صارفین کے موبائل میں اسpyware اور malware بھی نصب کر دیا گیا۔
گوگل نے تاکید کی ہے کہ انٹرنیٹ صارفین اپنی ڈیجیٹل حفاظت کے لیے محتاط رہیں اور غیر مصدقہ ایپس سے مکمل طور پر اجتناب کریں۔