ٹک ٹاک نے امریکا میں کاروبار فروخت کرنے کا معاہدہ کر لیا، پلیٹ فارم کی سرگرمیاں جاری رہیں گی

واشنگٹن: ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک نے امریکا میں اپنا کاروبار فروخت کرنے کے لیے تین امریکی سرمایہ کاروں اوریکل، سلور لیک اور ایم جی ایکس کے ساتھ معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں، جس کے بعد امریکا میں ٹک ٹاک کے مستقبل سے متعلق غیر یقینی صورتحال کا خاتمہ ہو گیا ہے۔

خبر رساں اداروں کے مطابق اس معاہدے کے تحت ٹک ٹاک امریکا میں اپنا کام جاری رکھ سکے گا۔ ایک اندرونی میمو میں عندیہ دیا گیا ہے کہ یہ معاہدہ 22 جنوری کو مکمل ہونے کا امکان ہے۔

ٹک ٹاک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر شو زی چیو (Shou Zi Chew) نے تصدیق کی ہے کہ بائیٹ ڈانس اور ٹک ٹاک نے تین امریکی سرمایہ کاروں کے ساتھ باضابطہ معاہدوں پر دستخط کر دیے ہیں۔

نئے معاہدے کے تحت امریکا میں ٹک ٹاک ایک نئے جوائنٹ وینچر کے طور پر کام کرے گا، جس میں 50 فیصد شیئرز اوریکل، سلور لیک اور ایم جی ایکس کے پاس ہوں گے۔ بائیٹ ڈانس کے موجودہ سرمایہ کار 30.1 فیصد شیئرز کے مالک ہوں گے جبکہ باقی 19.9 فیصد حصص بائیٹ ڈانس کے پاس رہیں گے۔

وائٹ ہاؤس کے حکام کے مطابق اوریکل کو ٹک ٹاک کے ریکومینڈیشن الگورتھم کی کاپی استعمال کرنے کا لائسنس دیا جائے گا۔ اس جوائنٹ وینچر کا بنیادی مقصد امریکی صارفین کے ڈیٹا اور قومی سلامتی کا تحفظ یقینی بنانا ہے۔

یہ معاہدہ طویل تاخیر کے بعد سامنے آیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ستمبر میں بتایا تھا کہ انہوں نے چینی صدر سے فون پر اس معاملے پر بات کی ہے اور مذاکرات مثبت رہے ہیں۔ اکتوبر میں امریکی حکام نے اعلان کیا تھا کہ امریکا اور چین ٹک ٹاک سے متعلق حتمی معاہدے پر متفق ہو گئے ہیں۔

واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پہلے دورِ صدارت میں 2020 کے دوران ٹک ٹاک پر پابندی کی دھمکی دی تھی۔ بعد ازاں اپریل 2024 میں امریکی ایوان نمائندگان نے ٹک ٹاک پر پابندی کے قانون کی منظوری دی، جس پر اس وقت کے صدر جو بائیڈن نے دستخط کیے تھے۔ اس قانون کا اطلاق 20 جنوری 2025 کو ہونا تھا، تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارت سنبھالنے کے بعد ایگزیکٹو آرڈرز کے ذریعے اس پر عملدرآمد کو متعدد بار مؤخر کیا۔

Related posts

برطانیہ میں اہم سرکاری ڈیٹا کی چوری، تحقیقات جاری

ڈنمارک 15 سال سے کم عمر بچوں پر سوشل میڈیا پابندی لگانے کی تیاری میں

واٹس ایپ ہیک ہونے کی صورت میں فوری کیا کریں؟ این سی سی آئی اے کی ایمرجنسی گائیڈ لائن جاری