لندن: انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے سابق میچ ریفری کرس براڈ نے عالمی کرکٹ کے انتظامی ادارے کی بھارت نوازی پر سنگین انکشافات کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کے خلاف کارروائیوں میں “ہاتھ ہلکا رکھنے” کی ہدایات دی جاتی تھیں۔
برطانوی اخبار ٹیلی گراف کو دیے گئے انٹرویو میں کرس براڈ نے بتایا کہ ایک میچ کے دوران بھارتی ٹیم 4 اوورز پیچھے تھی، جس پر سلو اوور ریٹ کا جرمانہ یقینی تھا۔ تاہم، انہیں ایک فون کال موصول ہوئی جس میں کہا گیا کہ
“کوئی حل نکالو، ہاتھ ہلکا رکھو، کیونکہ یہ بھارت ہے۔”
کرس براڈ نے بتایا کہ انہوں نے ٹائم کیلکولیشن میں رعایت دے کر معاملہ رفع دفع کیا۔ مگر اگلے ہی میچ میں بھارتی کپتان ساروو گنگولی نے دوبارہ وہی غلطی کی اور میچ آفیشلز کی بات نظرانداز کر دی۔
انہوں نے بتایا کہ جب انہوں نے حکام سے پوچھا کہ اب کیا کارروائی کرنی ہے، تو جواب ملا:
“صرف گنگولی کو سزا دو، ٹیم کے خلاف نہیں جانا۔”
سابق ریفری نے کہا کہ “کرکٹ میں اب سیاست بہت بڑھ چکی ہے، لوگ کھیل نہیں بلکہ سیاسی پیچیدگیوں کے مطابق فیصلے کرتے ہیں۔”
کرس براڈ نے واضح کیا کہ بھارت کے پاس سارا پیسہ ہے، اور اسی مالی طاقت کے ذریعے اس نے آئی سی سی پر عملی طور پر قبضہ کر لیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ خوش ہیں کہ اب آئی سی سی کا حصہ نہیں کیونکہ
“میچ آفیشلز کا عہدہ اب کھیل سے زیادہ سیاسی ہو چکا ہے۔”
کرس براڈ کے اس انکشاف نے آئی سی سی کی غیرجانبداری پر نئے سوالات کھڑے کر دیے ہیں، جبکہ کرکٹ کے شائقین اور تجزیہ کاروں نے عالمی سطح پر شفافیت اور غیرجانبداری کے مطالبات دوبارہ دہرا دیے ہیں۔