لاہور: ماہرین کے مطابق رواں سال پنجاب میں فصلوں کی باقیات جلانے میں 65 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے، جس کے نتیجے میں چار لاکھ ایکڑ زرعی رقبہ جلنے سے محفوظ رہا۔ کسانوں نے اس سال پرالی جلانے کے بجائے اسے گٹھوں کی صورت میں صنعتوں کو فراہم کرنا شروع کیا ہے، جو ایک مثبت اور ماحول دوست رجحان ہے۔
یہ کامیابی پنجاب حکومت کے متعارف کردہ جدید پروگرام “سوپر سیڈر ریولوشن” کا نتیجہ ہے، جو 1980 کی دہائی کے لیزر لیولر کے بعد زرعی شعبے میں سرکاری سطح پر اپنائی جانے والی سب سے بڑی تکنیکی تبدیلی قرار دی جا رہی ہے۔
(ماخذ: سپارکو)
پنجاب حکومت کے مؤثر اقدامات
سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے کہا کہ پنجاب حکومت ماحولیاتی بہتری اور عوامی صحت کے تحفظ کے لیے مشکل فیصلے کرنے سے نہیں ہچکچائے گی۔
انہوں نے کہا:
“صرف گرفتاری یا انہدام کافی نہیں، اصل تبدیلی قانون کے مؤثر نفاذ اور مربوط نگرانی سے ہی آئے گی۔”
اسموگ کی صورتحال اور پیشگوئی
محکمہ ماحولیات اور اسموگ مانیٹرنگ سسٹم کی رپورٹ کے مطابق، بھارتی پنجاب، ہریانہ اور دہلی کے زرعی و صنعتی علاقوں سے آنے والی آلودہ ہوائیں مشرقی سمت سے لاہور، قصور اور فیصل آباد کی فضاؤں میں داخل ہو رہی ہیں۔
• صبح کے اوقات (12 بجے رات تا 6 بجے صبح): ایسٹرلی اور نارتھ ایسٹرلی ہواؤں (90 تا 120 ڈگری) کے باعث فضائی آلودگی میں اضافہ متوقع۔
• دوپہر (7 بجے صبح تا 2 بجے دن): ہوائیں شمال مشرقی سے شمال مغربی سمت میں بدلنے سے معمولی بہتری ممکن، مگر آلودہ ہوا کا سلسلہ برقرار رہے گا۔
• شام و رات (3 بجے تا 11 بجے): ہوائیں شمال مغربی سمت اختیار کریں گی، جو نسبتاً صاف ہیں، لیکن کم رفتار کے باعث دھول اور ذرات فضا میں معلق رہنے کا خدشہ ہے۔
لاہور میں ایئر کوالٹی انڈیکس
رپورٹ کے مطابق آج لاہور میں اوسط ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI)
245 تا 275 رہنے کا امکان ہے، جو غیر صحت بخش (Unhealthy) زمرے میں آتا ہے۔
• رات، صبح سویرے اور شام کے اوقات میں آلودگی کی شدت میں اضافہ متوقع ہے۔
• دوپہر 12 تا 6 بجے کے دوران فضاء میں معمولی بہتری متوقع ہے۔
ماہرین کے مطابق PM₂.₅ اور PM₁₀ ذرات آلودگی کے بنیادی اسباب ہیں، جو دھند، سانس کی بیماریوں اور حدِ نگاہ میں کمی کا باعث بن رہے ہیں۔
پائیدار مستقبل کی جانب پیش قدمی
پنجاب حکومت نے واضح کیا ہے کہ ماحول دوست زرعی طریقوں، قانون کے نفاذ، اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے نہ صرف اسموگ پر قابو پایا جائے گا بلکہ زراعت، معیشت اور عوامی صحت کے درمیان توازن بھی پیدا کیا جائے گا۔