لاہور: اسموگ نگرانی اور پیشگی نظام کی تازہ رپورٹ کے مطابق لاہور میں فضائی آلودگی کی صورتحال میں نمایاں بہتری دیکھی گئی ہے، جہاں ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) 235 سے کم ہو کر 138 پر آگیا۔ گزشتہ سالوں کے مقابلے میں نومبر کے مہینے میں یہ بہتری قابلِ ذکر ہے، کیوں کہ اس دوران عام طور پر اے کیو آئی خطرناک حد تک بڑھ جاتا تھا۔
ماہرین کے مطابق اے کیو آئی میں تبدیلی کا سبب ہوا کی رفتار، رخ اور ماحولیاتی دباؤ ہے جو فضائی آلودگی کو براہِ راست متاثر کرتے ہیں۔ تاہم حکومتی اقدامات اور مقامی سطح پر مؤثر نگرانی نے بھی فضائی آلودگی کم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
حکومت پنجاب کے مطابق وزیراعلیٰ مریم نواز کی ماحول دوست پالیسیوں اور انسدادِ اسموگ ملٹی سیکٹورل حکمت عملی کے مثبت اثرات نظر آ رہے ہیں۔ اس سلسلے میں ای پی اے اور دیگر متعلقہ ادارے چوبیس گھنٹے فضائی آلودگی کی نگرانی اور تدارک میں مصروف عمل ہیں۔
موسمی رپورٹ کے مطابق ہوا 8 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے مغرب کی جانب چل رہی ہے، جو آلودگی کے پھیلاؤ کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو رہی ہے۔
حکومت کی جانب سے شہر بھر میں پانی کے چھڑکاؤ، اسموگ گنز کے استعمال اور آلودگی پھیلانے والے ذرائع کے خلاف کارروائیوں میں تیزی لائی گئی ہے۔ ان ہدایات پر ضلعی انتظامیہ اور ای پی اے نے فیلڈ ایکشن مزید سخت کر دیا ہے، جبکہ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں اور غیر قانونی انڈسٹریز کے خلاف کریک ڈاؤن بھی جاری ہے۔
سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے کہا کہ:
“پنجاب حکومت شہریوں کو صاف، صحت مند اور محفوظ ماحول فراہم کرنے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھا رہی ہے۔ عوام کے تعاون کے بغیر ماحولیاتی بہتری ممکن نہیں، اس لیے ہر شہری اپنی ذمہ داری نبھائے۔”
حکومت نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ دھویں اور فضائی آلودگی کے کسی بھی واقعے کی اطلاع فوری طور پر ہیلپ لائن 1373 پر دیں۔
پھیپھڑوں، دل اور سانس کے مریضوں سمیت حساس مزاج افراد کو باہر نکلتے وقت ماسک کے استعمال اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔