وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت حالیہ بارشوں و سیلاب کے نقصانات اور جاری امدادی کاروائیوں کے حوالے سے اعلی سطح اجلاس ہوا
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے خیبر پختونخوا کے متاثرہ علاقوں میں آئندہ ایک ہفتہ بغیر لوڈ شیڈنگ کے مسلسل بجلی فراہم کرنے کی ہدایت کی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں متاثرین میں امدادی رقوم کی تقسیم کیلئے ضروری کاروائی فوری مکمل کی جائے.امدادی اشیاء پر مشتمل ٹرکوں کی تعداد کو فوری طور پر دوگنا کیا جائے. وزیرِاعظم نے ہدایت کی کہ وزیرِ آبی وسائل میاں معین وٹو فوری طور پر آزاد جموں و کشمیر اور وزیرِ عوامی امور رانا مبشر اقبال صوابی جائیں اور امدادی سرگرمیوں کی خود نگرانی کریں.انھوں نے کہا کہ وزیرِ امور کشمیر و گلگت بلتستان انجینئیر امیر مقام، وزیرِ مواصلات عبدالعلیم خان، وزیرِ بجلی سردار اویس خان لغاری، وزیرِ مذہبی امور سردار یوسف اور معاون خصوصی مبارک زیب کے متاثرہ علاقوں کے دورے اور متاثرین کیلئے مدد و انفراسٹرکچر کی بحالی کی خود نگرانی قابل ستائش ہے.متعلقہ وزراء اعلی، چیف سیکریٹریز، وفاقی سیکریٹریز، پاک فوج، این ایچ اے، ایف ڈبلیو او، ریسکیو و ریلیف کے اداروں کے اہلکاروں کا شکرگزار ہوں کہ انہوں نے فوری ہدایات کے بعد امداد و بحالی کیلئے اقدمات کئے اور کر رہے ہیں.متاثرین کے دکھوں پر مرہم رکھنا ہمارا قومی فریضہ ہے اور ہم سب مصیبت کی گھڑی میں اپنے پاکستانی بہن بھائیوں کے ساتھ ہیں.وفاقی حکومت کے ادارے اور این ڈی ایم اے صوبائی حکومت کے ساتھ متاثرین کیلئے امدادی کاروائیوں میں بھرپور ساتھ دے رہی ہیں. چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا کی اجلاس کو بریفنگ دی اویس لغاری نے بتایا کہ بجلی کے متاثرہ 49 فیڈرز میں سے 37 بحال کئے جا چکے جبکہ باقی کی بحالی پر کام تیزی سے جاری ہے.اسپتالوں کی بجلی ترجیحی بنیادوں پر بحال کی گئی ہے، متاثرہ علاقوں میں تمام اسپتالوں کی بجلی فعال ہے.عطاء اللہ تارڑ نے بتایا کہ امدادی سرگرمیوں کو مزید مؤثر بنانے اور روابط کو بحال کرنے کیلئے 210 متاثرہ موبائل فون ٹاورز میں سے 190 کو بحال کیا جا چکا اور 911 پر ٹیلکوز کی جانب سے مفت کال کی سہولت فراہم کی جارہی ہے. وزیر مواصلات نے بتایا کہ سکردو تا جگلوٹ کا راستہ بحال کر دیا گیا ہے جس کی وجہ سے اسکردو میں اشیاء خورونوش و ایندھن کی قلت نہیں اور سامان کی ترسیل جاری ہے.اجلاس میں انجینئیر امیر مقام کی دیر، سردار اویس لغاری کی سوات، عبدالعلیم خان کی سکردو، معاون خصوصی مبارک زیب کی باجوڑ، وزیرِ مذہبی امور سردار یوسف کی بونیر، چئیرمین این ایچ اے کی مالاکنڈ سے جاری امدادی سرگرمیوں پر بریفنگ. اجلاس کو بتایا گیا کہ وزیرِ اعظم کی ہدایت پر بارشوں و سیلاب کے 36 گھنٹوں کے دوران ہی ملبے کا بیشتر حصہ ہٹا دیا گیا. متاثرہ علاقوں میں تمام شاہراہیں و راستے بحال ہیں جبکہ رابطہ سڑکوں و چھوٹی شاہراہوں کی بحالی پر بھی وفاقی حکومت و این ایچ اے تیزی سے کام کر رہی ہے. وزارت خزانہ کی جانب سے ریسکیو و امدادی سرگرمیوں کیلئے اضافی 4 ارب کا فنڈ مختص کیا جا چکا. جس کی بدولت امدادی سرگرمیاں بلا تعطل جاری رہیں گی.اجلاس کو این ڈی ایم کی جانب سے بریفنگ دی گئی. اجلاس کو بتایا گیا کہ مون سون کا حالیہ اسپیل اس وقت ملک کے جنوب اور وسط میں ہے جس کے بارے میں پیشگی اطلاعات و آگاہی جاری ہے. اجلاس کو بتایا گیا کہ بارشوں و سیلاب سے اب تک تقریباً 25 ہزار لوگوں کوریسکیو کیا گیا. اس وقت خیبر پختونخوا میں 308 جبکہ مجموعی طور پر ملک میں متاثرین کی مدد کیلئے 411 میڈیکل کیمپس قائم ہیں. اجلاس کو امدادی سامان کی ترسیل کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ متاثرین کیلئے وفاقی حکومت کی جانب سے خیمے، ادویات، راشن، جنریٹرز و دیگر اشیاء بھیجی جارہی ہیں.اجلاس میں وفاقی وزراء ڈاکٹر مصدق مسعود ملک، احد خان چیمہ، عبدالعلیم خان، عطاء اللہ تارڑ، انجینئیر امیر مقام، احسن اقبال، سردار محمد یوسف، میاں محمد معین وٹو، معاون خصوصی مبارک زیب، چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک، وزیرِ اعظم کے چیف کوارڈینیٹر مشرف زیدی اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی.