یروشلم/غزہ: اسرائیلی بحری افواج نے غزہ کے لیے امدادی سامان لے جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا پر دھاوا بول دیا اور قافلے کی 42 کشتیوں کو تحویل میں لے لیا۔ کارروائی کے دوران کشتیوں میں سوار 450 سے زیادہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔
قافلے میں نمایاں شخصیات بھی شامل
فلوٹیلا کے منتظمین کے مطابق قافلے میں تقریباً 500 افراد شریک تھے جن میں:
• پاکستان کے سابق سینیٹر مشتاق احمد
• معروف سوئیڈش ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ
• جنوبی افریقہ کے رہنما نیلسن مینڈیلا کے پوتے نکوسی زویلیولیلی
سمیت کئی اہم سماجی کارکن اور انسانی حقوق کے نمائندے شامل تھے۔
اسرائیلی کارروائی کی تفصیل
• اسرائیلی بحریہ نے قافلے کی 42 کشتیوں کا محاصرہ کیا۔
• کشتیوں کا مواصلاتی نظام اور براہِ راست وڈیو نشریات بند کر دی گئیں۔
• کشتی ’آلکاتالا‘ کو بھی تحویل میں لے لیا گیا جس پر سابق سینیٹر مشتاق احمد موجود تھے۔
• قبضے میں لی گئی کشتیوں کو اشدود بندرگاہ منتقل کر دیا گیا ہے۔
• گرفتار افراد کو وہاں سے یورپ ڈی پورٹ کیے جانے کا امکان ہے۔
قافلے کی کچھ کشتیاں منزل کی جانب رواں دواں
گلوبل صمود فلوٹیلا کے مطابق ایک کشتی ’میرینیٹ‘ اپنی منزل کی طرف بڑھ رہی ہے، جبکہ عرب صحافی حسن مسعود کے مطابق ایک اور کشتی ’میکینو‘ غزہ کی سمندری حدود میں داخل ہو گئی ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم کی ہٹ دھرمی
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے فوجی کارروائی کو سراہتے ہوئے کہا کہ امدادی کشتیوں کے خلاف اسرائیلی فوج کا اقدام درست تھا۔
دنیا بھر میں احتجاجی مظاہرے
صمود فلوٹیلا پر حملے کے خلاف دنیا بھر میں شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔
• برطانیہ، اٹلی، فرانس، اسپین، یونان، ارجنٹینا، کولمبیا اور یمن میں فلسطین کے حامی مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے۔
• کئی شہروں میں ٹریفک بند کر دی گئی۔
• بعض مقامات پر دکانوں اور ریستورانوں میں توڑ پھوڑ بھی ہوئی۔
پس منظر
یہ فلوٹیلا 31 اگست کو اسپین سے روانہ ہوا تھا اور سفر کے دوران مختلف ملکوں کی کشتیاں اس قافلے میں شامل ہوتی گئیں۔
اسرائیلی بحریہ نے قافلے کو فلسطینی سمندری حدود سے تقریباً 70 ناٹیکل میل دور روک کر قبضے میں لیا۔