لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیرِ صدارت امن و امان سے متعلق غیر معمولی اجلاس میں ریاستی رِٹ اور قانون کی بالادستی قائم کرنے کیلئے تاریخی اور غیر معمولی فیصلے کیے گئے۔ اجلاس میں انتہا پسندی، غیر قانونی تارکین وطن، اور غیر قانونی اسلحے کے خلاف بھرپور کارروائیاں شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
انتہا پسند جماعت کے خلاف سخت اقدامات
پنجاب حکومت نے وفاقی حکومت کو انتہا پسند جماعت پر پابندی عائد کرنے کی سفارش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
• نفرت انگیزی، اشتعال انگیزی اور قانون شکنی میں ملوث افراد کی فوری گرفتاریاں ہوں گی۔
• پولیس افسران کی شہادت اور سرکاری املاک کی تباہی میں ملوث رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف دہشت گردی کی عدالتوں میں مقدمات چلائے جائیں گے۔
• جماعت کی قیادت کو انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے فورتھ شیڈول میں شامل کیا جائے گا۔
• جماعت کی تمام جائیدادیں اور اثاثے محکمہ اوقاف کے حوالے کیے جائیں گے۔
• جماعت کے پوسٹرز، بینرز، اشتہارات اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر مکمل پابندی عائد ہوگی۔
• جماعت کے تمام بینک اکاؤنٹس منجمد کیے جائیں گے۔
• لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی پر سخت ترین کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
غیر قانونی افغان باشندوں کے خلاف جامع اقدامات
پنجاب حکومت نے افغان شہریوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ کیا ہے۔
• غیر قانونی افغان باشندوں کا ریئل ٹائم ڈیٹا تیار کیا جائے گا۔
• غیر قانونی تارکین وطن کی نشاندہی کے لیے وہسِل بلوئر سسٹم متعارف کرایا جائے گا، اطلاع دینے والے کی شناخت مکمل رازداری میں رکھی جائے گی۔
• غیر قانونی رہائشیوں اور ان کے کاروباروں کے خلاف کومبنگ آپریشن شروع کیا جائے گا۔
• وفاقی حکومت کی پالیسی کے مطابق غیر قانونی غیر ملکی باشندوں کو فوری ڈی پورٹ کیا جائے گا۔
غیر قانونی اسلحے کے خلاف کریک ڈاؤن
اجلاس میں پنجاب بھر میں غیر قانونی اسلحہ بازیابی مہم تیز کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
• ہوم ڈیپارٹمنٹ پنجاب نے ایک ماہ میں غیر قانونی اسلحہ جمع کرانے کا الٹی میٹم جاری کیا ہے۔
• شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ قانونی اسلحہ خدمت مرکز سے رجسٹر کرایا جائے۔
• تمام اسلحہ فروشوں اور ڈیلرز کے اسٹاک کا معائنہ کیا جائے گا۔
• پنجاب میں نئے اسلحہ لائسنس جاری کرنے پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
• وفاقی حکومت سے اسلحہ فیکٹریز اور مینوفیکچررز کی ریگولرائزیشن کی سفارش بھی کر دی گئی۔
• غیر قانونی اسلحہ رکھنے کی سزا میں اضافہ کر دیا گیا ہے:
• چودہ سال قید اور بیس لاکھ روپے جرمانہ مقرر۔
• جرم کو ناقابلِ ضمانت قرار دیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ مریم نواز نے کہا کہ پنجاب میں ریاست کی رِٹ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، اور قانون کی بالادستی ہر قیمت پر یقینی بنائی جائے گی۔