ریاست پاکستان سے بڑھ کر کچھ نہیں، ایک شخص قومی سکیورٹی تھریٹ بن چکا ہے: ڈی جی آئی ایس پی آر

اسلام آباد: ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاستِ پاکستان ہر چیز سے بالاتر ہے، اور ایک شخص کی خواہشات اتنی بڑھ چکی ہیں کہ وہ کہتا ہے ’’میں نہیں تو کچھ نہیں‘‘۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ شخص سیاست سے آگے بڑھ کر اب قومی سلامتی کے لیے خطرہ بنتا جا رہا ہے اور بیرونی عناصر کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔

چیف آف ڈیفنس فورسز ہیڈکوارٹر کا آغاز

ڈی جی آئی ایس پی آر نے چیف آف ڈیفنس فورسز کی تعیناتی پر مبارکباد دیتے ہوئے بتایا کہ سی ڈی ایف ہیڈکوارٹر کا آغاز ہو چکا ہے اور اس کی ضرورت طویل عرصے سے محسوس کی جارہی تھی۔

فوج پر حملہ برداشت نہیں کیا جائے گا

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے واضح کیا کہ پاک فوج سیاسی سوچ کی عکاس نہیں بلکہ قومی ادارہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ:

“اگر کوئی شخص اپنی سوچ کے تحت پاکستان کی فوج پر حملہ آور ہوتا ہے تو ہم جواب دیں گے۔ فوج اور عوام کے درمیان دراڑیں ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔”

انہوں نے مزید کہا کہ پاک فوج کا تعلق ایلیٹ کلاس سے نہیں بلکہ عام گھرانوں سے ہے اور فوج یا اس کی قیادت پر حملہ کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔

قومی اداروں کے خلاف پروپیگنڈا ناقابل قبول

ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایک سیاسی شخصیت کو ’’ذہنی مریض‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ مسلسل ریاست، اداروں اور قیادت کے خلاف بیانیہ بناتا ہے، جسے بھارتی میڈیا، بعض ٹرولز اور بیرون ملک اکاؤنٹس بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ:

“یہ شخص پہلے بیرون ملک ترسیلات زر روکنے کی بات کرتا ہے، پھر فوجی قیادت کو نشانہ بنانے کا کہتا ہے۔”

انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 19 کے تحت آزادی اظہار موجود ہے لیکن یہ آزادی ریاست اور قومی سلامتی کے خلاف استعمال نہیں کی جا سکتی۔

خارجیوں (دہشتگردوں) سے مذاکرات کی حمایت پر تنقید

ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ اسی شخص نے تین روز قبل دوبارہ خارجی دہشتگردوں سے مذاکرات کی حمایت کی، جبکہ وہی عناصر ہمارے بچوں اور سپاہیوں کے قتل میں ملوث ہیں۔

انہوں نے کہا کہ:

“اگر بھارت حملہ کرتا تو یہ شخص کشکول لے کر مذاکرات کی بھیک مانگنے چلا جاتا۔”

ٹیرر، کرائم اور سیاست کا گٹھ جوڑ

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ سیاسی بیانیے کے پیچھے ایک ’’ٹیرر–کرائم نیکسس‘‘ کام کر رہا ہے، جس میں منشیات، غیر قانونی گاڑیاں، اغوا برائے تاوان اور دیگر جرائم شامل ہیں۔

فوج نے ملک کا دفاع ثابت کیا، الزامات بے بنیاد ہیں

انہوں نے کہا کہ فوج کے بارے میں یہ پراپیگنڈا بھی کیا گیا کہ فوج لڑ نہیں سکتی، تاہم پاک فوج نے دہشتگردی کے خلاف کارروائیوں میں واضح کامیابیاں حاصل کرکے یہ بیانیہ غلط ثابت کردیا۔

گورنر راج کا معاملہ حکومت کا اختیار ہے

پریس کانفرنس کے اختتام پر انہوں نے کہا کہ گورنر راج کا فیصلہ حکومت کرتی ہے، فوج نہیں۔
آخر میں انہوں نے کہا:

“ہم حق پر ہیں اور حق پر ہی رہیں گے۔ فوج یہاں ہے، کہیں نہیں جا رہی۔ پاکستان رہے گا اور اس کی فوج بھی ہمیشہ رہے گی۔”

Related posts

قلات میں سیکیورٹی فورسز کی بڑی کارروائی — بھارتی سرپرستی یافتہ 12 دہشتگرد ہلاک

خیبر پختونخوا میں سیکیورٹی فورسز کی 2 کارروائیاں، بھارتی حمایت یافتہ 9 دہشتگرد ہلاک

ڈی جی آئی ایس پی آر کا الزام: عمران خان ریاست مخالف بیانیہ دے رہے ہیں