وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف کی زیر صدارت ایک خصوصی اجلاس منعقد ہوا جس میں صوبے بھر میں سیلاب متاثرین کے نقصانات کے ازالے اور بحالی آپریشن سے متعلق اہم فیصلے کیے گئے۔ اجلاس میں ریونیو ڈیپارٹمنٹ اور دیگر اداروں کی رپورٹس پیش کی گئیں اور آئندہ حکمتِ عملی کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
سیلاب متاثرین کی بحالی کا بڑا آپریشن
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پنجاب بھر میں سیلاب متاثرین کی بحالی کا جامع آپریشن شروع کیا جائے گا۔ اس مقصد کے لیے ڈسٹرکٹ اور تحصیل کی سطح پر فلڈ ریلیف کمیٹیاں قائم کی جائیں گی تاکہ امداد کی بروقت ترسیل اور متاثرہ خاندانوں تک حکومت کی رسائی یقینی بنائی جا سکے۔
شفاف اور آسان طریقہ کار
وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے واضح ہدایت دی کہ سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے آسان اور شفاف ترین طریقہ کار وضع کیا جائے۔ اس سلسلے میں:
• سروے فارم تیار کیے جائیں گے۔
• موبائل ایپ متعارف کرائی جائے گی۔
• ایک مرکزی مانیٹرنگ ڈیش بورڈ قائم ہوگا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ خود ڈیش بورڈ پر امدادی سرگرمیوں کی نگرانی کریں گی تاکہ شفافیت اور کارکردگی یقینی بنائی جا سکے۔
انفراسٹرکچر کی فوری بحالی
اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ نے ہدایت دی کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں سڑکوں، پلوں اور بنیادی انفراسٹرکچر کی فوری مرمت اور بحالی کا آغاز کیا جائے تاکہ متاثرہ علاقوں کے عوام کو سہولت مل سکے۔
نقصانات کی تفصیلات
ریونیو ڈیپارٹمنٹ کی رپورٹ کے مطابق:
• پنجاب کے 27 اضلاع اور 64 تحصیلوں کے 3 ہزار 775 موضع سیلاب سے متاثر ہوئے۔
• 63 ہزار 200 پکے مکانات اور 3 لاکھ 9 ہزار 684 کچے مکانات کو نقصان پہنچا۔
• زرعی زمینوں اور مویشیوں کے نقصانات کا بھی تخمینہ لگایا جا رہا ہے۔
سیلاب متاثرین کے سروے کیلئے اربن یونٹ، ریونیو، زراعت اور پاک فوج کے نمائندے شامل ہوں گے تاکہ حقائق پر مبنی رپورٹ تیار ہو سکے۔
وزیراعلیٰ مریم نوازشریف کے اقدامات اور عزم
وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکومت سیلاب متاثرین کی امداد کیلئے مکمل طور پر یکسو ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ:
• “حکومت کو متاثرین تک خود پہنچنا چاہیے۔ زیادہ سے زیادہ امدادی کیمپ اور پوائنٹس قائم کیے جائیں۔”
• “ہمیں دل کھول کر سیلاب متاثرین کی مدد کرنی ہے۔”
• “ہر فرد کے نقصان کا ازالہ کیا جائے گا اور کوئی بھی متاثرہ خاندان ریلیف سے محروم نہیں رہے گا۔