پیپلز پارٹی نے حکومت کو وعدوں پر عملدرآمد کے لیے ایک ماہ کی مہلت دے دی

کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے حکومت کو کیے گئے وعدوں پر عملدرآمد کے لیے ایک ماہ کا وقت دے دیا ہے۔ یہ فیصلہ پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی زیرِ صدارت ہونے والے مرکزی مجلسِ عاملہ کے اجلاس میں کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں پنجاب حکومت اور پیپلز پارٹی کے درمیان پائے جانے والے تناؤ پر تفصیلی غور کیا گیا، جبکہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں نے اپنے تحفظات اور خدشات بلاول بھٹو کے سامنے رکھے۔ بلاول بھٹو زرداری نے شرکاء کو وزیراعظم اور وفاقی وزرا سے ہونے والی اپنی حالیہ ملاقات کی تفصیلات سے آگاہ کیا، جبکہ صدر آصف علی زرداری نے نواب شاہ میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار سے ہونے والی گفتگو پر پارٹی رہنماؤں کو اعتماد میں لیا۔

اجلاس میں پاک افغان کشیدگی سمیت ملک کی مجموعی سیاسی اور سیکیورٹی صورتِ حال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمان نے کہا کہ سانحہ کارساز کسی سیاسی جماعت پر سب سے بڑا حملہ تھا، اور پیپلز پارٹی ہمیشہ دہشت گردی کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑی رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردی بڑھ رہی ہے، مگر پیپلز پارٹی کا مؤقف ہمیشہ واضح رہا کہ دہشت گردی کے خلاف قومی اتفاقِ رائے ضروری ہے۔

شیری رحمان کا کہنا تھا کہ سیلاب متاثرین کے بجلی بل معاف کرنا قابلِ تحسین قدم ہے، یہ بلاول بھٹو کا دیرینہ مطالبہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین بلاول نے متاثرہ علاقوں کے دورے کیے، امداد تقسیم کی اور وفاقی حکومت سے مسلسل ریلیف کی اپیل کی، جن تجاویز پر اب عملدرآمد شروع ہوچکا ہے۔

مزید کہا گیا کہ بلاول بھٹو نے اجلاس میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام اور غربت کے خاتمے سے متعلق تجاویز بھی پیش کیں۔

شیری رحمان کے مطابق:

“پیپلز پارٹی نے ہمیشہ جمہوریت کا ساتھ دیا، ہم نے حکومت سے کوئی مراعات نہیں مانگیں۔ حکومت کو وعدوں پر عملدرآمد کے لیے ایک ماہ کا وقت دیا گیا ہے، جس کے بعد پیشرفت کا دوبارہ جائزہ لیا جائے گا۔”

دوسری جانب پی پی رہنما ندیم افضل چن نے کہا کہ پنجاب میں لوکل گورنمنٹ ایکٹ لانے کا وعدہ کیا گیا تھا مگر اس پر تاحال پیشرفت نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ بجلی بحران، زرعی اصلاحات اور گندم و گنے کی قیمتوں کے وعدوں پر بھی عمل نہیں ہوا۔

ندیم افضل چن کا کہنا تھا کہ:

“ہم اپنے مطالبات پر قائم ہیں، اور ایک مہینے بعد دوبارہ اجلاس بلا کر پیشرفت کا جائزہ لیں گے۔”

Related posts

بلوچستان کابینہ کا بڑا فیصلہ: لیویز فورس کو 6 ڈویژنز میں پولیس میں ضم کر دیا گیا

جامعہ قادریہ کے فضلاء اجتماع میں مولانا فضل الرحمن کا خطاب، اسرائیل اور تعلیمی اصلاحات پر زور

ہم چہرے نہیں، نظام بدلنا چاہتے ہیں: حافظ نعیم الرحمان