سائبر کرائم ایجنسی میں مبینہ مافیا کی سرگرمیوں پر حکومت کا بڑا ایکشن، اعلیٰ سطح پر تبدیلیوں کا فیصلہ

اسلام آباد: حکومت نے ملک کی پرائم نیشنل سائبر کرائم انویسٹیگیشن ایجنسی میں مبینہ طور پر سائبر کرائم مافیا کی سرگرمیوں کی اطلاعات پر بڑے پیمانے پر اصلاحات اور انتظامی تبدیلیوں کی تیاری کر لی ہے۔

ذرائع کے مطابق، ادارے کے اندر بدعنوانی، اختیارات کے ناجائز استعمال اور مالی بے ضابطگیوں کی شکایات کے بعد حکومت نے ایجنسی میں اعلیٰ سطح پر “سرجری” کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ابتدائی طور پر سینئر پولیس افسر سید خرم علی کو ایک اہم ذمہ داری سونپنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جو ادارے کے انتظامی امور میں شفافیت اور اصلاحات لانے کے لیے مرکزی کردار ادا کریں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ متعدد افسران کے خلاف انضباطی کارروائی کی تیاری مکمل کر لی گئی ہے، اور امکان ہے کہ کئی افسران کو ملازمت سے برطرف بھی کیا جا سکتا ہے۔

تحقیقات میں ان افسران پر کرپشن، اختیارات کے غلط استعمال، بھرتیوں میں بے ضابطگیوں، اسامیوں کی اپ گریڈیشن میں جعلسازی، اور جعلی ریکارڈ کی بنیاد پر ترقیاں حاصل کرنے جیسے الزامات کی جانچ کی جائے گی۔

مزید برآں، ان افسران کے خلاف سابقہ انکوائریاں اور فوجداری مقدمات کو بھی دوبارہ کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ ماضی کی تمام شکایات کی غیرجانبدارانہ تفتیش کی جا سکے۔

ذرائع کے مطابق، تحقیقات میں منی لانڈرنگ، غیر ملکی دوروں، بیرونِ ملک رقوم کی منتقلی، اور ڈیجیٹل فنانشل سرگرمیوں کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔

حکام کا کہنا ہے کہ توجہ اس بات پر بھی مرکوز ہوگی کہ آیا متعلقہ افسران نے کرپٹو کرنسیز، بشمول بٹ کوائنز یا دیگر ڈیجیٹل اثاثہ جات ذاتی یا جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے منتقل کیے یا چھپائے تو نہیں۔

ذرائع کے مطابق حکومت چاہتی ہے کہ یہ حساس تحقیقات صرف ایسے افسران کے سپرد کی جائیں جن کی ساکھ اچھی ہو، جو غیر جانب دار، دیانت دار اور دباؤ سے آزاد ہوں۔

ایک سینئر افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس بار تحقیقات ایسے افسران کے ذریعے کروائی جائیں گی “جن تک رسائی ممکن نہیں اور جو کسی اثر و رسوخ میں نہیں آتے۔”

Related posts

کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل عمر احمد بخاری کی وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی سے ملاقات

ن لیگ نے آزاد کشمیر میں تحریکِ عدم اعتماد میں پیپلزپارٹی کا ساتھ دینے کا اعلان کر دیا

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا تاریخی اقدام — پیپر لیس رجیم کے تحت “ای بزنس پروگرام” کا آغاز