بیرسٹر گوہر کا حکومت پر آئینی ترامیم رات کی تاریکی میں منظور کرانے کا الزام

لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کے پاس آئینی ترمیم لانے کا استحقاق اور پارلیمانی قوت موجود نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دو تہائی اکثریت کے بغیر آئین میں ترمیم نہیں کی جا سکتی۔

لاہور ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی چیئرمین نے دعویٰ کیا کہ حکومت رات کے اندھیرے میں ترامیم منظور کروا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اطلاعات ہیں کہ آئینی عدالت میں ججوں کی سلیکشن وزیر اعظم کریں گے، جس سے عوام کا عدلیہ پر اعتماد متاثر ہوگا۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ 26ویں ترمیم کے لیے پی ٹی آئی کے ساتھ جو مسودہ منظور ہوا تھا وہ سینیٹ میں پیش ہی نہیں کیا گیا، جبکہ مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم سے وفاق اور صوبوں دونوں کے اختیارات متاثر ہوں گے۔ ان کے مطابق “26 ویں ترمیم بھی غلط تھی اور 27 ویں بھی غلط ہے“۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے ملک میں 23 لاکھ سے زائد زیرِ التوا مقدمات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اصل ضرورت ان کیسوں کے فیصلوں پر توجہ دینے کی ہے۔ انہوں نے پنجاب حکومت پر گڈ گورننس کی ناکامی کا الزام بھی عائد کیا۔

بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے حوالے سے انہوں نے کہا:

“بانی پی ٹی آئی کی رہائی جب بھی ہو گی، قانون کے تحت ہو گی — کسی ڈیل کے تحت نہیں۔“

انہوں نے بتایا کہ وہ آج شاہ محمود قریشی سے بھی ملاقات کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی تحریک جاری ہے اور پہلے بھی جاری تھی۔

بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ:
• “ہم اشتعال انگیزی سے پرہیز کرتے ہیں“
• “ہم کوئی گوریلا فورس نہیں“
• “ہم کسی بیرونی طاقت کے منتظر نہیں کہ وہ ہمیں رہا کرائے.

Related posts

چمن بارڈر پر افغانستان کی جانب سے بلااشتعال فائرنگ، پاکستانی فورسز کا مؤثر اور ذمہ دارانہ جواب

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سے چینی سرمایہ کار وفد کی ملاقات، پنجاب میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع پر گفتگو

وزیراعظم شہباز شریف سے ایشیئن فٹبال کنفیڈریشن کے صدر کی ملاقات، پاکستان میں فٹبال کے فروغ پر گفتگو