اسلام آباد میں شاہراہِ دستور پر ہونے والے افسوسناک اسکوٹی حادثے میں جاں بحق ہونے والی دو لڑکیوں کے خاندانوں نے گرفتار ملزم ابوذر کو معاف کردیا، جس کے بعد عدالت نے کیس ختم کرتے ہوئے ملزم کی ضمانت منظور کرلی۔
حادثے کے مرکزی ملزم ابوذر کو 4 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر جوڈیشل مجسٹریٹ شائستہ کنڈی کی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں متاثرہ خاندانوں نے پیش ہو کر یا آن لائن بیانات کے ذریعے ملزم کو معافی دے دی۔
ایک لڑکی کے بھائی اور والدہ کا بیان عدالت میں ریکارڈ ہوا جبکہ دوسری لڑکی کے والد نے بذاتِ خود گواہی دی۔
صلح کے بعد کیس ختم کردیا گیا اور عدالت نے ملزم کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا۔
حادثے کا پس منظر
پانچ روز قبل سیکرٹریٹ چوک پر گاڑی کی ٹکر سے اسکوٹی سوار دو خواتین، ثمرین اور تابندہ، موقع پر جاں بحق ہوگئی تھیں۔ مقدمہ ثمرین کے بھائی کی مدعیت میں تھانہ سیکرٹریٹ میں درج کیا گیا تھا، جس کے بعد پولیس نے گاڑی کے ڈرائیور ابوذر کو گرفتار کیا۔
رپورٹس کے مطابق ملزم نے اعتراف کیا تھا کہ اس کا شناختی کارڈ اور لائسنس موجود نہیں تھا اور حادثے سے چند لمحے قبل وہ سنیپ چیٹ پر ویڈیو بنا رہا تھا، جس کے باعث لاپرواہی اور تیز رفتاری سے اسکوٹی کو ٹکر لگی۔
جاں بحق لڑکی کے والد کا مؤقف
جاں بحق لڑکی تابندہ کے والد غلام مہدی نے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ جج صاحب تعزیت کے لیے ان کے گھر آئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ جج نے حادثے کو ملزم کی غلطی قرار دیا اور غم میں شریک ہونے پر اظہارِ ہمدردی کیا۔
غلام مہدی کے مطابق دیت یا مالی معاوضے کا کوئی ذکر نہیں ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی بیٹی سیکنڈ ایئر کی طالبہ تھی، محنتی تھی اور گھر میں ان کا ’’رائٹ ہینڈ‘‘ تھی۔ “میرا نقصان اتنا بڑا ہے کہ بیان نہیں کرسکتا۔