اسلام آباد: حکومتِ پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ 7 ارب ڈالر کے اسٹاف لیول معاہدے کے دوران اب تک تجارتی اعداد و شمار میں 6 ارب ڈالر سالانہ کے فرق کو ختم کرنے میں ناکام رہی ہے، جس پر مالیاتی اداروں اور پالیسی ساز حلقوں میں گہری تشویش پائی جا رہی ہے۔
آئی ایم ایف مشن کا اعتراض
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف مشن نے اپنے حالیہ دورہ اسلام آباد (25 ستمبر تا 8 اکتوبر 2025) کے دوران تجارتی ڈیٹا میں پائے جانے والے اس تضاد کا معاملہ حکومت کے سامنے اٹھایا۔
حکومت نے دباؤ کے بعد ڈیٹا ہم آہنگی کے لیے نئی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
نئی کمیٹی کی تشکیل
سرکاری دستاویزات کے مطابق نئی کمیٹی میں پاکستان بیورو آف اسٹیٹکس (PBS) کو مرکزی کردار دیا گیا ہے، جبکہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور وزارتِ منصوبہ بندی کے انٹرنیشنل ٹریڈ و فنانس ڈویژن کے نمائندے بھی شامل ہوں گے۔
کمیٹی کا مقصد تجارتی رپورٹنگ نظام میں پائے جانے والے فرق کو کم کرنا اور ایکسپورٹ و امپورٹ ڈیٹا کی درستگی کو یقینی بنانا ہے۔
وزارتِ منصوبہ بندی کا مؤقف
وزارتِ منصوبہ بندی نے موقف اپنایا ہے کہ یہ فرق تجارتی رپورٹنگ نظام کے PRAL سے پاکستان سنگل ونڈو (PSW) پر منتقل ہونے کے دوران پیدا ہوا۔
اس منتقلی کے بعد ڈیٹا انٹری، ویریفکیشن اور کراس چیکنگ کے مختلف مراحل میں مطابقت برقرار نہیں رکھی جا سکی۔
PBS کا کردار اور قانونی اختیار
جنرل اسٹیٹکس ایکٹ 2011 کے تحت پاکستان بیورو آف اسٹیٹکس کو قومی سطح پر شماریاتی ڈیٹا کے ضابطے، تجزیے اور ہم آہنگی کا مکمل اختیار حاصل ہے۔
تاہم ذرائع کے مطابق PBS اس معاملے میں ڈیٹا کی بروقت ہم آہنگی اور تصدیق میں ناکام رہا ہے، جس کی وجہ سے وزارتِ منصوبہ بندی اور اسٹیٹ بینک کے درمیان مسلسل اختلاف پایا جا رہا ہے۔
6 ارب ڈالر سالانہ کا فرق — پس منظر
مالیاتی ذرائع کے مطابق گزشتہ مالی سال کے دوران پاکستان کے برآمدی و درآمدی ڈیٹا میں 6 ارب ڈالر تک کا فرق ریکارڈ کیا گیا۔
گزشتہ پانچ سالوں کے دوران مجموعی فرق 25 سے 30 ارب ڈالر تک جا پہنچا ہے، جو بین الاقوامی اداروں کے لیے پاکستان کے ڈیٹا ریگولیٹری نظام پر سوالیہ نشان بن گیا ہے۔
ماہرین کی رائے
تجارت اور شماریات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ڈیٹا ری کنسیلی ایشن کے نظام کو فوری طور پر جدید خطوط پر استوار نہ کیا گیا تو آئی ایم ایف پروگرام کے اگلے مراحل میں بھی مشکلات پیش آسکتی ہیں۔
ان کے مطابق پاکستان کو ڈیجیٹل رپورٹنگ انفراسٹرکچر بہتر بنانا اور PBS و SBP کے درمیان ڈیٹا شیئرنگ میکانزم کو مربوط کرنا ہوگا۔