پنجاب اسمبلی میں استحقاق کمیٹی کا اجلاس ہوا چیئرمین استحقاق کمیٹی سمیع اللہ خان کی زیر صدارت اجلاس منعقد ہوا،
اجلاس میں پانچ استحقاق کی تحاریک زیرِ غور آئیں،قاضی احمد سعید کی محکمہ صحت کے افسر کے نامناسب رویے سے متعلق تحریک استحقاق رضامندی کے بعد نمٹا دی گئی،ممتاز علی جانگ نے رحیم یار خان کے سابق ڈی پی او کے خلاف تحریک استحقاق پیش کی، پولیس افسران، ایس پی انویسٹی گیشن اور ایس پی لیگل،ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ تحریک کے لئے اجلاس میں پیش کی ، کمیٹی نے محکمہ داخلہ کو ہدایت کی کہ تین دن کے اندر ایک تحقیقاتی کمیٹی قائم کی جائے جو اس معاملے پر تحقیق کرے،اسمبلی رکن شعیب صدیقی کی پولیس افسران کے غیر مناسب رویے سے متعلق تحریک استحقاق زیر بحث آئی، کمیٹی نے محکمہ پولیس کو ہدایت کی کہ دونوں فریقین کے درمیان مذاکرات کروائے جائیں اور معاملے کا مناسب حل یقینی بنایا جائے،اسمبلی رکن غضنفر عباس کی بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے افسر کے ناروا رویے سے متعلق تحریک استحقاق زیر بحث آئی،دلائل سننے کے بعد کمیٹی کا متعلقہ افسر کو برطرف کرنے اور معاملے کی مزید تحقیقات کا حکم دیا گیا۔اسمبلی رکن احمد اقبال چودھری کی نیشنل فنانس کمیشن سے متعلق تحریک استحقاق پر بحث ہوئی، این ایف سی رپورٹ کے اسمبلی میں پیش نہ کیے جانے پر کمیٹی نے اعتراض اٹھا دیا،کمیٹی کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق، ان رپورٹس کو اسمبلی میں پیش کرنا لازمی ہے،کمیٹی نے متعلقہ محکموں کو ہدایت کی کہ ان رپورٹس کی دستیابی کو یقینی بنایا جائے کیونکہ یہ عوامی مفاد کے لیے نہایت اہم ہیں،اجلاس میں سیکریٹری پارلیمانی امور خالد محمود، ایڈشنل سیکرٹری استحقاق کمیٹی عامر لیاقت چٹھہ و دیگر کمیٹی ممبران نے شرکت کی۔