اسلام آباد: حالیہ سرحدی کشیدگی کے دوران پاکستان کی جانب سے کیے گئے ٹارگٹڈ آپریشن کے بعد افغان طالبان اور بھارتی میڈیا نے پاکستان کے خلاف منظم جھوٹا پراپیگنڈا شروع کر دیا ہے۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق دونوں فریقین اے آئی سے تیار کردہ جعلی ویڈیوز اور بے بنیاد خبریں استعمال کر کے پاک فوج اور پاکستان کے خلاف زہر اگلنے میں مصروف ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ افغانستان کی موجودہ طالبان رجیم اور بھارت کا پاکستان مخالف گٹھ جوڑ ایک بار پھر واضح ہو گیا ہے۔ بھارتی میڈیا حالیہ پاکستانی آپریشنز کو توڑ مروڑ کر پیش کر رہا ہے، جبکہ افغان طالبان کے سرکاری ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بھی سوشل میڈیا پر جھوٹے دعوے کیے۔
افغان پراپیگنڈا: پاکستانی ٹینک اور دوستی گیٹ کی جعلی کہانیاں
ذرائع کے مطابق افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے گزشتہ روز یہ جھوٹا دعویٰ کیا کہ طالبان نے ایک پاکستانی ٹینک اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔ تاہم فیکٹ چیک پلیٹ فارم “Grok” نے اس پروپیگنڈے کو غلط قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ ویڈیو میں دکھایا گیا ٹینک دراصل روسی ساختہ ہے جو پہلے سے افغان طالبان کے زیرِ استعمال تھا۔
اسی طرح ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے ایکس (Twitter) اکاؤنٹ کے ذریعے دوستی گیٹ کو تباہ کرنے سے متعلق بیان جاری کیا، جسے بھارتی میڈیا نے پاکستانی علاقے کا ظاہر کر کے جھوٹا تاثر دیا۔ لیکن سکیورٹی ذرائع کے مطابق حقیقت یہ ہے کہ دوستی گیٹ کے افغان جانب پر طالبان نے آئی ای ڈی نصب کر کے دھماکا کیا، جب کہ پاکستانی سمت پر موجود گیٹ بالکل محفوظ اور اصلی حالت میں موجود ہے۔
بھارتی میڈیا کی فیک نیوز اور اے آئی ویڈیوز
سکیورٹی ذرائع کے مطابق بھارتی میڈیا نے کابل میں ہونے والے ایک دھماکے کو “آئل ٹینکر پھٹنے کا واقعہ” قرار دیا، جبکہ درحقیقت وہ دھماکا پاک فوج کی جانب سے کیے گئے پریسیژن اسٹرائکس کے نتیجے میں ہوا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی میڈیا اے آئی اور جعلی ویڈیوز کے ذریعے پاکستان مخالف پروپیگنڈا مہم چلا رہا ہے تاکہ عوامی سطح پر غلط فہمیاں پھیلائی جا سکیں اور عالمی سطح پر پاکستان کو بدنام کیا جائے۔
ایک اور جھوٹا دعویٰ بھارتی میڈیا نے اس وقت کیا جب شمالی وزیرستان کے شہری عادل داوڑ کی تصویر کو استعمال کر کے اسے “شہید پاکستانی فوجی” قرار دے دیا۔ تاہم عادل داوڑ نے خود ویڈیو پیغام میں سامنے آ کر بھارتی میڈیا کے تمام دعووں کو مسترد کر دیا۔
سکیورٹی ذرائع کا مؤقف
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کی حالیہ کارروائیاں صرف دہشت گردوں کے مخصوص ٹھکانوں کے خلاف تھیں، جن کا مقصد سرحد پار سے ہونے والے حملوں کا خاتمہ تھا۔ ان کے مطابق بھارت اور افغان طالبان دونوں اس موقع کو سیاسی اور نفسیاتی جنگ کے لیے استعمال کر رہے ہیں، لیکن حقیقت جلد ہی دنیا کے سامنے آچکی ہے۔