لاہور: انسپکٹر جنرل پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کی زیرِ صدارت صوبے بھر میں قانون و امن و امان اور سکیورٹی صورتحال کا اعلیٰ سطح اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں آج کے لیے سکیورٹی انتظامات، ممکنہ احتجاجی سرگرمیوں اور شہریوں کے تحفظ کے حوالے سے جامع حکمتِ عملی پر غور کیا گیا۔
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے واضح ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ:
“آج کسی بھی شخص کو ہڑتال کی آڑ میں سڑکوں پر آنے یا قانون ہاتھ میں لینے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔ شہریوں کی جان و مال اور املاک کا تحفظ ہر صورت یقینی بنایا جائے گا۔”
🔹 شرپسندی اور توڑ پھوڑ پر سخت کارروائی کا اعلان
آئی جی پنجاب نے کہا کہ شرپسند عناصر اور بلوائیوں کے خلاف آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا، توڑ پھوڑ، تشدد یا فساد کی کسی بھی صورت میں سخت ایکشن لیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ:
“شرپسندی پر انسدادِ دہشت گردی ایکٹ (ATA) کے تحت مقدمات درج کیے جائیں گے، جس کی سزا 10 سے 14 سال تک ہو سکتی ہے۔”
🔹 جدید ٹیکنالوجی سے گرفتاریوں کا عمل
آئی جی پنجاب نے بتایا کہ 7 ATA کے تحت مطلوب درجنوں شرپسندوں کی گرفتاری کے لیے آرٹیفیشل انٹیلیجنس بیسڈ ٹیکنالوجی استعمال کی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ:
• تمام شرپسندوں کا ڈیٹا سیف سٹی کیمروں اور پٹرولنگ وہیکلز کے نظام میں فیڈ کر دیا گیا ہے۔
• فیس ٹریس ایپ، گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں کی نمبر پلیٹوں کی اے آئی فیچرز سے مطلوب افراد کی شناخت ممکن بنائی گئی ہے۔
• سپیشل برانچ کے آرٹیفیشل انٹیلیجنس انجنز کے ذریعے بھی گرفتاریوں کا عمل تیز کیا جا رہا ہے۔
🔹 سکیورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات
آئی جی پنجاب نے بتایا کہ:
• پنجاب پولیس کے 27 ہزار افسران و اہلکار صوبے بھر میں ڈیوٹی پر مامور ہوں گے۔
• سپیشل برانچ کے 12 ہزار اہلکار شرپسند عناصر کی شناخت اور گرفتاری کے لیے کام کریں گے۔
انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ امن عامہ برقرار رکھنے میں پولیس کے ساتھ بھرپور تعاون کریں۔
🔹 معمولاتِ زندگی جاری رہیں گے
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ:
“زندگی کا پہیہ چلتا رہے گا، مارکیٹیں، کاروباری مراکز، ٹرانسپورٹ اور شاہراہیں کھلی رہیں گی۔”
انہوں نے تمام فیلڈ افسران کو ہدایت دی کہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں قانون کی عملداری اور شہریوں کے تحفظ کو ہر حال میں مقدم رکھا جائے۔