پشاور: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) 26ویں آئینی ترمیم سے قبل آخری نشستوں تک ہمارے ساتھ شریک تھی، اس لیے اسے اس معاملے پر پوائنٹ اسکورنگ نہیں کرنی چاہیے۔
پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم سنجیدہ سیاسی لوگ ہیں اور آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر بات کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف لوگ عدالت گئے ہیں، یہ ہر پاکستانی کا حق ہے۔
26ویں آئینی ترمیم پر وضاحت
جے یو آئی (ف) کے سربراہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی والے اب یہ کہہ کر فریق بننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ ’’ججوں سے یکجہتی‘‘ کے لیے آئے تھے، حالانکہ ترمیمی عمل میں وہ مکمل طور پر شریک تھے۔
انہوں نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم میں ہم نے کئی شقیں ختم کیں اور کچھ نئی شامل کیں تاکہ اصلاحی عمل آگے بڑھ سکے۔
مولانا فضل الرحمان نے پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے کہا:
“ہم حقیقت پسندانہ سیاست پر یقین رکھتے ہیں، پوائنٹ اسکورنگ سے سیاسی استحکام نہیں آتا۔”
مفتی محمود کانفرنس اور اہلِ غزہ سے یکجہتی
مولانا فضل الرحمان نے اعلان کیا کہ 16 اکتوبر کو ڈیرہ اسماعیل خان میں تاریخی مفتی محمود کانفرنس منعقد ہوگی۔
انہوں نے بتایا کہ اس کانفرنس میں اہلِ غزہ کے ساتھ بھرپور یکجہتی کا مظاہرہ کیا جائے گا۔
جے یو آئی سربراہ نے کہا کہ غزہ میں 70 ہزار سے زائد غیر مسلح شہری، خواتین، بچے اور بوڑھے شہید کیے جا چکے ہیں، اور دنیا کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے۔
خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں مینڈیٹ چوری ہوا
مولانا فضل الرحمان نے الزام لگایا کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں جے یو آئی (ف) کا مینڈیٹ چوری کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں بے امنی اور کرپشن انتہا کو پہنچ چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ:
“موجودہ صورتحال پر ہماری گہری نظر ہے، مگر وزیراعلیٰ کی تبدیلی کے معاملے پر فی الحال کوئی بات نہیں کی جا سکتی۔”