امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ ورلڈ بینک کی تازہ رپورٹ پاکستان میں بڑھتی ہوئی غربت کی ایک تلخ حقیقت سامنے لائی ہے۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ تین سالوں میں غربت کی شرح 18.3 فیصد سے بڑھ کر 25.3 فیصد تک پہنچ گئی ہے، یعنی سات فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
“بی آئی ایس پی کرپشن سے بھرا ہوا پروگرام ہے”
سماجی رابطوں کی ایپ ایکس پر جاری بیان میں حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام غربت کے خاتمے کے نام پر جاری کیا گیا تھا، لیکن حقیقت میں یہ پروگرام “ہزاروں ارب سالانہ کی بے ضابطگیوں اور وڈیرہ شاہی کرپشن” سے بھرا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس قدر بڑے وسائل خرچ کرنے کے باوجود ملک میں غربت کم نہیں ہوئی بلکہ بڑھ گئی ہے، جو اس پروگرام کی ناکامی کا واضح ثبوت ہے۔
“غربت کم ہونے کے بجائے بڑھی ہے”
امیر جماعت اسلامی کے مطابق:
• پیپلز پارٹی اور حکومتی پارٹیاں اس حقیقت سے نظریں نہ چرائیں بلکہ عوام کے سامنے سچ تسلیم کریں۔
• “پاکستان میں غربت کم ہونے کے بجائے بڑھی ہے اور عوام کو محض خیرات پر لگا دیا گیا ہے۔”
• “عوام کو خیرات نہیں بلکہ ان کا حق دیا جانا چاہیے۔”
“اگر آئی ٹی تعلیم پر سرمایہ کاری ہوتی تو انقلاب آجاتا”
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ گزشتہ 17 سالوں میں اگر بی آئی ایس پی جیسے پروگرامز پر خرچ ہونے والے ہزاروں ارب روپے نوجوانوں کو آئی ٹی کی تعلیم پر لگائے جاتے تو ملک میں ایک بڑا انقلاب برپا ہو سکتا تھا۔
ان کے مطابق:
• غربت کی شرح بڑھنے کے بجائے کم ہوتی۔
• نوجوان اپنے پاؤں پر کھڑے ہوتے۔
• پاکستان عالمی مارکیٹ میں مسابقت کے قابل بنتا۔
“سچ کو تسلیم کرنا ہوگا”
امیر جماعت اسلامی نے زور دیا کہ حکمران جماعتیں شور مچانے کے بجائے حقائق کو تسلیم کریں۔ انہوں نے کہا کہ “پاکستان کو خیرات پر چلانے کے بجائے نوجوانوں کو تعلیم اور روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں۔ یہی غربت کے خاتمے کا حقیقی حل ہے۔”