وزیر خزانہ پنجاب میاں مجتبیٰ شجاع الرحمان سے چیئن اسٹور ایسوسی ایشن آف پاکستان (CAP) کے اعلیٰ سطحی وفد نے سول سیکرٹریٹ لاہور میں ملاقات کی ملاقات میں کمرشل پراپرٹی رینٹ پر پنجاب ریونیو اتھارٹی (PRA) کے تحت عائد کیے گئے 16 فیصد سیلز ٹیکس کے حالیہ فیصلے پرتحفظات کا اظہار کیا اور اس ٹیکس کی وصولی پر نظرثانی کی درخواست پیش کی۔
وزیر خزانہ پنجاب نے وفد کو حکومتِ پنجاب کی مالیاتی پالیسیوں، ٹیکس اصلاحات اور بجٹ اہداف سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ پنجاب حکومت نے گزشتہ دو سال کے دوران صوبائی بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس لاگو نہیں کیا گیا بلکہ حکومتی پالیسی کے تحت صرف پہلے سے لاگو شدہ ٹیکسز کی موثر انداز میں وصولی کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ PRA کے تحت ٹیکس نیط0ٹ کو وسعت دی جا رہی ہے تاکہ صوبے میں محصولات کا دائرہ کار بہتر ہو اور مالیاتی خودمختارٔی کو فروغ دیا جا سکے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ چونکہ صوبہ پنجاب میں بیشتر ٹیکسز بشمول انکم ٹیکس وفاقی حکومت کے دائرہ 6 میں آتے ہیں، اس لیے پنجاب ریونیو اتھارٹی خدمات (Services) پر سیلز ٹیکس کے نظام کو مزید شفاف اور جامع بنانے کے لیے ’نیگیٹو لسٹ‘ پر کام کر رہی ہے۔ اس فہرست میں ان تمام خدمات کی نشان دہی کی جائے گی جنہیں سیلز ٹیکس سے استثنیٰ حاصل ہوگا، تاکہ کاروباری برادری کے لیے واضح اور سہل نظام فراہم کیا جا سکے۔میاں مجتبیٰ شجاع الرحمان نے تاجر برادری کے مسائل کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کاروبار میں آسانیاں پیدا کرنے، روزگار کے مواقع بڑھانے اور معیشت کو مستحکم بنانے کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے وفد کو یقین دلایا کہ ان کی سفارشات کا سنجیدگی سے جائزہ لیا جائے گا اور جہاں ممکن ہوا، ریلیف فراہم کیا جائے گا۔
انہوں نے تاجر برادری پر زور دیا کہ وہ اپنے واجب الادا ٹیکس بروقت ادا کرکے قومی ذمے داری کا ثبوت دیں اور ترقی کی راہ میں حکومت کا ساتھ دیں۔ملاقات میں چین اسٹور ایسوسی ایشن کے پیٹرن انچیف رانا طارق محبوب اور چیئرمین اسفنیار فاروق بھی شریک تھے۔ وفد نے وزیر خزانہ پنجاب کو اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی اور حکومت پنجاب کے ٹیکس اصلاحاتی اقدامات کو سراہا۔