وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمیٰ بخاری نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کے حالیہ دورہ پنجاب پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ مکمل سکیورٹی اور پروٹوکول کے ساتھ جی ٹی روڈ پر آئے، لیکن پنجاب کی ترقی، مریم نواز ہیلتھ کلینکس، شفاف سڑکیں اور خوشحال عوام دیکھ کر شاید انہیں حیرت ہوئی۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر گنڈا پور پرامن شہری کے طور پر آئیں تو ان کا خیرمقدم کیا جائے گا، لیکن اگر وہ ماضی کی طرح اسلحہ بردار عناصر کے ساتھ انتشار پھیلانے کی کوشش کریں گے تو حکومت قانون کے مطابق سخت کارروائی کرے گی۔انہوں نے گنڈا پور کو چیلنج کیا کہ وہ اپنی کابینہ اور ایم پی ایز کو لے کر دوبارہ آئیں، "ہم انہیں دکھائیں گے کہ پشاور سے کچرا کیسے صاف ہوتا ہے، باصلاحیت طلبہ کو اسکالرشپس کیسے دی جاتی ہیں، اور نواز شریف اسپتال جیسے جدید اسپتال ایک سال میں کیسے بنتے ہیں۔” انہوں نے کہا کہ لیپ ٹاپ اسکیم جیسے اقدامات کسی حکومت کے وژن کی عکاسی کرتے ہیں، جو نوجوانوں کے مستقبل کو بدلنے کے لیے اٹھائے جاتے ہیں، نہ کہ جھوٹے نعروں سے سیاست چمکائی جاتی ہے۔وزیر اطلاعات نے سیالکوٹ میں دس قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گنڈا پور نے متاثرہ خاندانوں سے تعزیت تک نہ کی، جبکہ ماضی میں وہ ساہیوال واقعے پر ہمدردی کا ڈرامہ رچاتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ گنڈا پور صرف نعرے بازی اور بڑھکوں کے ماہر ہیں، لیکن اصل امتحان میں وہ ہمیشہ ناکام رہے ہیں۔ "جعلی مولا جٹ بننے کی اداکاری اب عوام کو بیوقوف نہیں بنا سکتی۔ جو شخص گرمی برداشت نہیں کر سکتا، وہ عوام کا دکھ کیسے سہے گا؟عظمیٰ بخاری نے پی ٹی آئی کے پرتشدد ماضی اور حالیہ ایجنڈے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں پنجابیوں کی شہادت ہو یا سوات کے واقعات، گنڈا پور کی زبان سے ہمدردی کا ایک لفظ بھی نہیں نکلا۔ انہوں نے آرمی چیف کے خلاف سوشل میڈیا پر چلائی جانے والی ڈیپ فیک مہم کی شدید مذمت کی اور کہا کہ یہ عناصر ملک کے دشمن ہیں۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ پی ٹی آئی قیادت نے IMF کو خط لکھ کر ملک کو "سری لنکا ماڈل” پر لے جانے کی کوشش کی، جبکہ نو مئی کی سازش اور فوجی تنصیبات پر حملوں نے ان کے اصل چہرے کو بے نقاب کیا۔القادر یونیورسٹی کیس کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شہزاد اکبر کو مرکزی ملزم قرار دینا اس کیس کی سنگینی کو ظاہر کرتا ہے، اور یہ ثابت کرتا ہے کہ قومی دولت لوٹنے والے آج بھی آزاد گھوم رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی سیاسی استحکام کی نہیں، بلکہ فساد کی علامت بن چکی ہے۔ بشریٰ بی بی کے حوالے سے انہوں نے طنز کیا کہ وہ واحد خاتون ہیں جو پانچ قیراط کے ہیرے مانگتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب بھی پاکستان کو معاشی خوشخبری ملتی ہے، پی ٹی آئی کو سب سے زیادہ تکلیف ہوتی ہے۔ ان کا پروپیگنڈہ سیل پاکستان کی ترقی کو نہیں روک سکتا۔ گنڈا پور کی کاہنہ آمد پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ تین سے چار ہزار لوگ بھی جمع نہ کر سکے، اور ان کا رویہ ان کے فسادی ٹریک ریکارڈ کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے پی ٹی آئی کو خبردار کیا کہ "نوے دن کی ڈیڈ لائن آپ نے خود کو دی ہے، پہلے اپنی اصلاح کریں۔آخر میں، عظمیٰ بخاری نے کہا کہ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی قیادت میں پنجاب حکومت صحت، تعلیم،انفراسٹرکچر اور فلاحی منصوبوں کے ذریعے ترقی کا ایک نیا ماڈل پیش کر رہی ہے، جسے دیگر صوبے رول ماڈل کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔