نیویارک: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کو عالمی سطح پر شدید سفارتی تنہائی کا سامنا کرنا پڑا۔ سالانہ اجلاس کے چوتھے روز ان کے خطاب کے دوران کئی ممالک کے نمائندے ایوان سے واک آؤٹ کر گئے اور ان کی تقریر کا بائیکاٹ کیا۔
اجلاس میں واک آؤٹ اور احتجاج
تفصیلات کے مطابق جیسے ہی نیتن یاہو نے اپنی تقریر کا آغاز کیا تو متعدد ممالک کے مندوبین اپنی نشستیں چھوڑ کر ہال سے باہر چلے گئے۔
• ایران سمیت کئی مسلم اور غیر مسلم ممالک کے نمائندوں نے اسرائیلی وزیراعظم کی تقریر سننے سے انکار کیا۔
• نمائندوں کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے جارحانہ اقدامات اور فلسطینیوں پر مظالم کے پیشِ نظر نیتن یاہو کو عالمی پلیٹ فارم پر سننا ناانصافی ہوگی۔
عالمی سطح پر تنہائی
ماہرین کے مطابق جنرل اسمبلی کے اجلاس میں یہ اجتماعی بائیکاٹ اسرائیلی وزیراعظم کے لیے ایک بڑی سفارتی ناکامی ہے۔
• اسرائیل کے حالیہ جارحانہ اقدامات، فلسطینی علاقوں پر حملے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں عالمی برادری کی تشویش کا باعث بن رہی ہیں۔
• نیتن یاہو کے خلاف بڑھتے ہوئے عالمی ردعمل سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل کو اب عالمی سطح پر اپنی پالیسیوں کا دفاع کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
پس منظر
گزشتہ کچھ ماہ میں اسرائیل کے خلاف دنیا بھر میں احتجاجی مظاہروں میں اضافہ ہوا ہے۔ فلسطین میں معصوم شہریوں کی ہلاکتیں اور مسلسل فوجی کارروائیاں عالمی سطح پر اسرائیلی حکومت کی ساکھ کو متاثر کر رہی ہیں۔
اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر نیتن یاہو کے بائیکاٹ نے یہ واضح کر دیا ہے کہ اسرائیلی قیادت اب عالمی حمایت کھو رہی ہے اور امن دشمن پالیسیوں کی وجہ سے سفارتی طور پر تنہائی کا شکار ہو رہی ہے۔