اسلام آباد: پاور سیکٹر کے گردشی قرض میں کمی لانے کے لیے وفاقی حکومت اور 18 کمرشل بینکوں کے درمیان بڑے مالیاتی معاہدوں پر دستخط ہوگئے۔ معاہدوں کے تحت بینکوں سے 1225 ارب روپے کا قرض حاصل کیا جائے گا۔
معاہدوں کی تقریب اور وزیراعظم کی شمولیت
بینکوں سے قرض کے حصول کے معاہدوں پر دستخط کی تقریب وزیراعظم آفس میں منعقد ہوئی، جس میں کمرشل بینکوں اور سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (CPPA) کے حکام نے باقاعدہ دستخط کیے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اس تقریب میں نیویارک سے ورچوئل شرکت کی اور حکام کو پاور سیکٹر کے استحکام کے لیے حکومتی عزم سے آگاہ کیا۔
قرض کی شرائط اور ادائیگی کا طریقہ کار
ذرائع کے مطابق:
• قرض کی مدت چھ سال ہوگی۔
• حکومت اس قرض پر مجموعی طور پر 637 ارب روپے سود ادا کرے گی۔
• یہ قرض بینکوں کو 24 سہ ماہی اقساط میں واپس کیا جائے گا۔
• قرض کی ادائیگی کے لیے بجلی صارفین پر 3 روپے 23 پیسے فی یونٹ سرچارج عائد کیا جائے گا، جس سے حاصل ہونے والی آمدن قرض کی واپسی میں استعمال ہوگی۔
پاور سیکٹر کا مجموعی گردشی قرض
ذرائع کے مطابق جولائی 2025 تک پاور سیکٹر کا گردشی قرض بڑھ کر 1661 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔ حکومتی حکام کا کہنا ہے کہ نئے قرض اور اصلاحاتی اقدامات کے ذریعے اس دباؤ کو کم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
پس منظر
پاکستان میں گردشی قرضہ طویل عرصے سے توانائی کے شعبے کا سب سے بڑا مسئلہ رہا ہے۔ ادائیگیوں میں تاخیر، لائن لاسز، بجلی چوری اور سبسڈی کا دباؤ گردشی قرضے کو بڑھاتا رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر قرض کی واپسی صارفین پر سرچارج کی صورت میں منتقل کی جاتی ہے تو اس کا براہ راست اثر بجلی کی لاگت اور مہنگائی پر پڑے گا۔