وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر رانا ثناء اللہ، احسن اقبال، طارق فضل چودھری اور پیپلزپارٹی کے رہنما راجہ پرویز اشرف کی مشترکہ پریس کانفرنس، امن و استحکام کی فتح قرار
مظفر آباد: آزاد جموں و کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد میں حکومتِ پاکستان کی مذاکراتی کمیٹی اور عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان معاہدہ طے پا گیا۔ فریقین نے مشترکہ پریس کانفرنس میں مذاکراتی عمل کی کامیابی اور معاہدے کے نکات کا اعلان کیا۔
وزیراعظم کے مشیر اور مذاکراتی کمیٹی کے رکن رانا ثناء اللہ نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ یہ معاملہ خوش اسلوبی سے طے پا گیا ہے اور عوامی ایکشن کمیٹی کے جائز مطالبات منظور کر لیے گئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ فریقین کے درمیان معاملات کو مستقل بنیادوں پر طے کرنے کے لیے ایک لیگل ایکشن کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، جو ہر 15 روز بعد اجلاس کرے گی تاکہ کسی بھی مسئلے کو بات چیت سے حل کیا جا سکے۔
پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما اور سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ کچھ عناصر چاہتے تھے کہ حالات خراب ہوں، مگر ان کے تمام منصوبے ناکام ہو گئے۔
ان کا کہنا تھا:
“کشمیر میں امن قائم کرنا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ کمیٹی تشکیل دی جا چکی ہے، اب کسی کو سڑکوں پر آنے کی ضرورت نہیں۔ اگر کوئی مسئلہ یا شکایت ہو تو وہ کمیٹی کے سامنے پیش کریں۔”
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے جوائنٹ ایکشن کمیٹی سے معاہدے کو پاکستان، آزاد کشمیر اور جمہوریت کی جیت قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتوں میں عوامی مسائل کے باعث ایک مشکل صورتحال پیدا ہوئی، تاہم قیادت کی دانائی اور مکالمے کی روح نے بحران کو پرامن انداز میں حل کر دیا۔
احسن اقبال نے مزید کہا:
“نہ تشدد ہوا، نہ تقسیم۔ باہمی احترام کے ساتھ راستہ نکالا گیا۔ حکومت نے عوام کی آواز کو سنا اور سنجیدگی سے جواب دیا۔ جب حکومت عوام کو سنتی ہے تو حل نکل آتا ہے۔ ہم نے تصادم کے بجائے مشاورت اور انا کے بجائے یکجہتی کو ترجیح دی۔”
وزیراعظم کی مذاکراتی کمیٹی کے رکن اور وفاقی وزیر طارق فضل چودھری نے سوشل میڈیا پیغام میں کہا کہ حکومت اور جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے درمیان حتمی معاہدے پر دستخط ہو گئے ہیں۔
انہوں نے اسے “امن کی فتح” قرار دیا اور بتایا کہ تمام مظاہرین گھروں کو واپس جا رہے ہیں جبکہ سڑکیں کھول دی گئی ہیں۔
معاہدے کے نکات
• یکم اور 2 اکتوبر کے دوران جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کو معاوضہ ادا کیا جائے گا۔
• پرتشدد واقعات سے متعلق انسدادِ دہشتگردی کے تحت مقدمات درج ہوں گے۔
• لیگل ایکشن کمیٹی ہر 15 دن بعد اجلاس کرے گی تاکہ طے شدہ نکات پر عملدرآمد یقینی بنایا جا سکے۔
یاد رہے کہ چند روز قبل وزیراعظم شہباز شریف نے آزاد کشمیر کی صورتحال کے حل کے لیے ایک اعلیٰ سطحی مذاکراتی کمیٹی تشکیل دی تھی۔ اس کمیٹی میں رانا ثناء اللہ، احسن اقبال، طارق فضل چودھری، سردار یوسف، امیر مقام، اور پیپلزپارٹی کے رہنما راجہ پرویز اشرف اور قمر زمان کائرہ شامل تھے۔