کراچی: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کے اہم اجلاس میں کچے کے علاقوں میں ڈاکوؤں کے لیے سرنڈر پالیسی، گندم ریلیز پالیسی 2025–26، انفراسٹرکچر سیس کی وصولی بحالی، اور ایل بی او ڈی کے دیہاڑی دار ملازمین کی ریگولرائزیشن سمیت کئی اہم فیصلے کیے گئے۔ اجلاس میں صوبائی وزراء، مشیران، خصوصی معاونین، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ اور متعلقہ افسران نے شرکت کی۔
بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت پر بینوویلنٹ فنڈ نوٹیفکیشن معطل
کابینہ نے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت پر سرکاری ملازمین کے بینیوولنٹ فنڈ کے نوٹیفکیشن کو مؤخر کر دیا۔
سندھ ایمپلائز الائنس نے 3 اکتوبر 2025 کو چیف سیکریٹری کو مطالبات پیش کیے تھے کہ بینیوولنٹ فنڈ صرف وفات یا معذوری پر نہیں بلکہ ریٹائرمنٹ کے وقت بھی فراہم کیا جائے۔
کابینہ نے اس سلسلے میں ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی قائم کر دی ہے جس میں فنانس، جی اے ڈی، لا، آئی اینڈ سی، اور بینیوولنٹ فنڈ کے سیکریٹری شامل ہوں گے۔ کمیٹی شراکت، ادائیگی، فوائد اور قانونی ترامیم کے حوالے سے سفارشات تیار کر کے کابینہ کو پیش کرے گی۔
کچے کے علاقوں میں ڈاکوؤں کے لیے سرنڈر پالیسی منظور
کابینہ نے سکھر اور لاڑکانہ ڈویژنز کے کچے کے علاقوں میں ڈاکوؤں کے لیے سرنڈر پالیسی کی منظوری دی، جس کا مقصد امن و امان کی بحالی، ریاستی وقار کا تحفظ اور سماجی و اقتصادی ترقی ہے۔
پالیسی کے مطابق خود سپردگی کرنے والے افراد سے اسلحہ ضبط کیا جائے گا، ان کے خاندانوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا، جبکہ انہیں تعلیم، صحت، روزگار اور تربیتی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
وزیراعلیٰ نے محکمہ داخلہ کو شفاف نفاذ یقینی بنانے اور عوامی آگاہی مہم شروع کرنے کی ہدایت کی تاکہ سرنڈر کو ’’امن کی راہ‘‘ کے طور پر پیش کیا جا سکے۔
گندم اجرا پالیسی 2025–26 کی منظوری
کابینہ نے فلور ملوں اور چکیوں کے لیے 12.65 لاکھ میٹرک ٹن گندم جاری کرنے کی منظوری دے دی، جو 100 کلوگرام تھیلے کے لیے 9500 روپے کے نرخ پر فراہم کی جائے گی۔
اس پالیسی کا مقصد آٹے کی قیمتوں میں استحکام پیدا کرنا اور گندم کی فروخت سے حاصل شدہ آمدن کے ذریعے بینک قرضوں کی ادائیگی کر کے مالی نظم برقرار رکھنا ہے۔
وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے ہدایت دی کہ گندم کی تقسیم کا عمل اکتوبر 2025 سے مرحلہ وار شروع کیا جائے اور شفافیت کو یقینی بنایا جائے۔
سندھ انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس دوبارہ وصول کرنے کا فیصلہ
کابینہ نے تیل کی درآمد پر سندھ انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس (IDC) کی وصولی بحال کرنے کی منظوری دی۔
محکمہ ایکسائز کے مطابق 36 آئل کمپنیاں، جن میں پاکستان اسٹیٹ آئل بھی شامل ہے، مجموعی طور پر 102 ارب روپے سے زائد کی سیس رقم کی ذمہ دار ہیں۔
سپریم کورٹ کے احکامات کے تحت اب یہ کمپنیاں اپنے آئل کنسائنمنٹس کی کلیئرنس کے لیے بینک گارنٹی جمع کرائیں گی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ عدالتی احکامات پر سختی سے عملدرآمد اور صوبائی آمدنی کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔
ایل بی او ڈی کے 78 ملازمین مستقل
کابینہ نے لیفٹ بینک آؤٹ فال ڈرین (LBOD) منصوبے کے 78 دیہاڑی دار ملازمین کی ریگولرائزیشن کی منظوری دی۔
یہ ملازمین کئی سالوں سے کنٹی جنٹ بنیادوں پر خدمات انجام دے رہے تھے۔ سندھ ہائی کورٹ میرپورخاص بینچ کے فیصلے کے بعد ان کے کیسز دوبارہ جائزے میں لائے گئے اور ان کی طویل سروس کی بنیاد پر انہیں مستقل کرنے کی منظوری دی گئی۔
ٹائر پائرولیسس پلانٹس پر مکمل پابندی
کابینہ نے فضائی آلودگی اور عوامی صحت کے تحفظ کے پیشِ نظر صوبے بھر میں ٹائر پائرولیسس پلانٹس کے آپریشن پر مکمل پابندی عائد کر دی۔
یہ فیصلہ سندھ انوائرنمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (SEPA) کی سفارش پر کیا گیا۔ نئے رولز کے تحت غیر معیاری ایندھن اور ٹائر پائرولیسس آئل کی پیداوار، فروخت اور استعمال پر بھی پابندی ہوگی۔
پراپرٹی ٹیکس نظام میں اصلاحات
کابینہ نے اربن امویبل پراپرٹی ٹیکس کو سالانہ کرایہ جاتی قدر (ARV) کی بنیاد سے سرمایہ جاتی قدر (CV) پر منتقل کرنے کی منظوری دی، جو آئی ایم ایف کی ٹیکس ہم آہنگی اصلاحات کا حصہ ہے۔
نیا نظام ورلڈ بینک کے تعاون سے کراچی پراپرٹی سروے کے بعد نافذ ہوگا، جس سے جنوری 2026 تک 20 لاکھ نئی پراپرٹیز ٹیکس نیٹ میں شامل ہونے کی توقع ہے۔
وفات کے سرٹیفکیٹ کی فیس ختم
کابینہ نے صوبے بھر میں وفات کے سرٹیفکیٹ کے اندراج کی فیس ختم کر دی۔ اب شہری یہ خدمت مفت حاصل کر سکیں گے، جبکہ نادرا کی سروس چارجز سندھ حکومت برداشت کرے گی۔
دیگر اہم فیصلے
• وراثتی اسناد قوانین میں ترامیم: نابالغ اور ذہنی معذور ورثاء کے حقوق کے تحفظ کے لیے۔
• سندھ انٹرپرائز ڈیولپمنٹ فنڈ (SEDF) کے بورڈ کی نئی تشکیل۔
• سندھ انفارمیشن ٹیکنالوجی کمپنی کے بورڈ میں نعیم زامندار کی بطور آزاد ڈائریکٹر تعیناتی۔
• سینئر سٹیزن کونسل کی نئی تشکیل تاکہ بزرگ شہریوں کی فلاحی اسکیموں کو فروغ دیا جا سکے۔
• آغوش اسپیشل چلڈرن اسکول کا انتظام پاکستان اسٹیل ملز سے سندھ حکومت کے حوالے کرنے کی منظوری۔
• این ای ڈی یونیورسٹی میں سیکشن 42 کمپنی کے قیام کی منظوری تاکہ تحقیق اور اختراع کو تجارتی بنیادوں پر فروغ دیا جا سکے۔
وزیراعلیٰ کی ہدایت
وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے اجلاس کے اختتام پر کہا کہ کابینہ کے تمام فیصلے شفافیت، عوامی فلاح اور معاشی نظم کے اصولوں کے مطابق نافذ کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کا مقصد ایک پُرامن، ترقی یافتہ اور عوام دوست صوبہ تشکیل دینا ہے۔