اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ چاہے ہماری سرزمین پر ہوں یا افغانستان میں — پناہ گاہ دینے والوں کو مل کر جواب دینا ہوگا اور جہاں بھی دہشت گردوں کے لیے پناہ گاہیں ہوں گی، انہیں نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ حکومتِ پاکستان اور افواج کا صبر لبریز ہو چکا ہے اور دہشت گردوں کے لیے اب کوئی رعایت نہیں رہے گی۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ افغانستان کو بھی یہ پیغام پہنچا دیا گیا ہے۔
وزیر دفاع نے اسمبلی میں بتایا کہ تین سال قبل ان کی افغانستان آمد کے دوران آرمی چیف یا ڈی جی آئی ایس آئی کے ساتھ مذاکرات ہوئے جن میں پاکستان نے یہ مسئلہ اٹھایا کہ افغانستان کی سرزمین سے ہمارے دو صوبوں میں دہشت گردانہ کارروائیاں ہو رہی ہیں۔ اُن کے مطابق تب افغانستان کی طرف سے ایک تجویز آئی کہ 10 ارب روپے دیے جائیں تو طالبان کو بارڈر کے قریب پناہ گاہیں منتقل کر دیا جائے گا، مگر پاکستان نے سوال کیا کہ طالبان کی واپسی کی کیا گارنٹی ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان اس گارنٹی کا تسلی بخش جواب نہیں دے سکا اور حالیہ واقعات میں ہمارے دو افسران اور نو جوان شہید ہو چکے ہیں۔ خواجہ آصف نے اپیل کی کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں دہشت گردی کے خلاف فورسز کے ساتھ کھڑی ہوں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ “بنیانِ مرصوص کے بعد ہماری افواج نے ملک کے اندر اور باہر بھی اپنا لوہا منوایا ہے” اور ہم پر فرض ہے کہ اپنی فوج کے ساتھ کھڑے رہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں اگلے ہفتے ایک وفد افغانستان جانے کی تجویز دی گئی ہے۔
قومی اسمبلی میں خواجہ آصف کا مؤقف حکومت کی سخت پالیسی کی عکاسی کرتا ہے کہ دہشت گردی کی پناہ گاہوں کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا اور بین الاقوامی/علاقائی رابطہ کاری کے ذریعے اس کا عملی حل نکالا جائے گا۔