میک کمپیوٹر سے لے کر آئی فون تک، ایپل کے آنجہانی شریک بانی اسٹیو جابز کو ٹیکنالوجی کی دنیا میں جنیئس تصور کیا جاتا تھا۔
اسٹیو جابز نے روزمرہ کی زندگی میں ٹیکنالوجی کے استعمال کے حوالے سے انقلاب برپا کرنے میں کردار ادا کیا تھا۔
اب ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایپل کے شریک بانی زندگی میں کامیابی کے لیے کس انسانی صلاحیت کو ناگزیر قرار دیتے تھے۔
درحقیقت ان کا ماننا تھا کہ یہ صلاحیت کامیاب افراد کو زندگی میں پیچھے رہنے والے لوگوں سے ممتاز کرتی ہے۔
میں ایک خطاب کے دوران اسٹیو جابز نے کہا کہ درحقیقت ذہانت موروثی نہیں ہوتی بلکہ اس کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ آپ کس طرح منفرد انداز سے مختلف چیزوں کے ایسے زاویوں سے دیکھتے ہیں جو عام افراد نہیں دیکھ پاتے۔
اسٹیو جابز کا ماننا تھا کہ ذہانت کا ارتقا تجربے سے ہوتا ہے جس سے لوگ مسائل کو منفرد نظریے سے حل کرنے کے قابل ہو جاتے ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ لوگوں کو تخلیق اور تنوع میں مہارت حاصل کرنی چاہیے جو زندگی کے متعدد تجربات سے حاصل ہوتی ہے، اس طرح وہ چیلنجز کا سامنا بہترین طریقے سے کر سکتے ہیں اور دیگر عام افراد سے الگ ہو جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہر فرد کی زندگی کے تجربات دوسروں سے مختلف نہیں ہوتے مگر تخلیقی سوچ اور تنوع رکھنے والے زندگی میں کامیاب افراد اپنے معاملات کو دیگر سے بالکل الگ انداز سے نمٹاتے ہیں۔