وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے امریکا کی ناظم الامور مس نٹالی ایشٹن بیکر (Ms. Natalie Ashton Baker) نے ملاقات کی۔ ملاقات میں امریکی قونصل جنرل چارلس گڈمین، پولیٹیکل آفیسر جیرڈ ہانسن، پرنسپل سیکریٹری آغا واصف اور دیگر حکام شریک تھے۔ اس موقع پر توانائی، سرمایہ کاری، فوڈ سکیورٹی، کے ٹی بندر پروجیکٹ، سیلابی صورتحال اور سکیورٹی تعاون سمیت متعدد امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
کے ٹی بندر منصوبہ: شہید بے نظیر بھٹو کا ویژن
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کے ٹی بندر تاریخی طور پر پہلا قدرتی پورٹ تھا اور یہ منصوبہ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کا خواب تھا، جسے سندھ حکومت بحال کرنے کا عزم رکھتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت کراچی پورٹ پر غیر معمولی بوجھ ہے اور ایک نئے پورٹ کی ضرورت ہے۔ ملاقات میں شاہراہ بھٹو کو کراچی پورٹ سے ملانے پر بھی بات چیت ہوئی تاکہ ہیوی ٹریفک شہر کے اندر آنے کے بجائے براہِ راست باہر نکل سکے۔
امریکی ناظم الامور نے بتایا کہ امریکی کمپنیوں کے اعلیٰ افسران جلد سندھ کا دورہ کریں گے اور مختلف منصوبوں میں سرمایہ کاری کریں گے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے اس موقع پر کہا کہ سندھ حکومت امریکی سرمایہ کاری کے لیے بھرپور تعاون فراہم کرے گی۔
توانائی و صنعت: مقامی وسائل کا استعمال
اجلاس میں تھر کے کوئلے سے کول-گیس، کول-کھاد اور ڈیزل پروجیکٹس پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ صوبے کے پاس مقامی وسائل موجود ہیں جنہیں بہتر انداز میں بروئے کار لا کر توانائی کے بحران پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
سیلابی صورتحال اور خوراک کے مسائل
ملاقات میں سیلابی صورتحال پر بھی تفصیلی گفتگو ہوئی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ صوبائی حکومت نے سپر فلڈ کی تیاری کر رکھی تھی تاہم حالیہ بارشوں کے دوران سیلاب متوقع حد تک شدید نہ رہا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں سیلاب سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی جس پر افسوس ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ سیلاب نے سندھ کے کچے کے علاقوں میں چاول کی کاشت کو نقصان پہنچایا ہے، جب کہ گزشتہ سال کاشتکاروں سے گندم کی خریداری نہ ہونے کے باعث گندم کی فصل بھی کم ہوئی۔ ان کے مطابق درآمد شدہ گندم صوبے کو 3800 روپے فی من میں پڑتی ہے، اس لیے فوڈ سکیورٹی کے لیے فوری اقدامات ناگزیر ہیں۔
انسانی ہمدردی اور ریسکیو تعاون
امریکی حکومت نے اقوام متحدہ اور این جی اوز کے ذریعے خوراک، پانی اور صفائی کے لیے 2.25 ملین ڈالر امداد کی فراہمی کا عزم ظاہر کیا۔ اس کے علاوہ کشتیاں، خیمے، پلنگ اور پانی کے پمپ سمیت فوجی امداد اور ریسکیو آلات پر بھی بات چیت ہوئی۔
سکیورٹی اور انسدادِ انتہا پسندی
ملاقات میں سکیورٹی معاملات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تربیت اور سہولیات کے لیے امریکی حکومت کے INL پروگرام کی تعریف کی۔
انہوں نے بتایا کہ اس پروگرام کے تحت 2012 سے سندھ پولیس کو مالی معاونت، تربیت، سازوسامان اور خواتین پولیس بیرکس کی تعمیر کی سہولیات فراہم کی گئی ہیں، جب کہ امریکی حکومت کی جانب سے 20 ملین ڈالر کا حفاظتی سازوسامان بھی فراہم کیا گیا۔ سندھ کی 22 جیلوں کو جدید انتظامی نظام سے لیس کیا جا چکا ہے۔
امریکی ناظم الامور نے ڈی ایس پی منیشہ روپیتا کی عالمی کانفرنس میں نمائندگی کو سراہا اور انتہا پسندی کے خلاف اقدامات پر سندھ حکومت کے کردار کو مثبت قرار دیا۔
خصوصی افراد کی معاونت
ملاقات میں خصوصی افراد کی تعلیم اور تربیت پر بھی بات چیت ہوئی۔ امریکی نمائندوں نے سماعت سے محروم بچوں کی تعلیم اور جاب ٹریننگ میں دلچسپی کا اظہار کیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ خصوصی افراد کی بحالی کے لیے سندھ حکومت اقدامات کر رہی ہے اور امریکی اداروں کا تعاون ہمارے لیے نہایت اہم ہوگا۔