لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اعجاز چوہدری کی 9 مئی کے واقعات سے متعلق تین مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
سماعت کی تفصیلات
جسٹس سید شہباز علی رضوی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے درخواستوں پر سماعت کی۔ دورانِ سماعت اعجاز چوہدری کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ:
• ان کے موکل کو سیاسی بنیادوں پر مقدمات میں نامزد کیا گیا۔
• مقدمات بے بنیاد ہیں اور ان میں کوئی حقیقت نہیں۔
• اعجاز چوہدری پہلے ہی گرفتار ہوکر جیل میں ہیں، اس لیے ضمانت ان کا قانونی حق ہے۔
• عدالت ضمانت بعد از گرفتاری منظور کرے۔
پراسیکیوشن کا مؤقف
پراسیکیوشن نے ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا:
• ملزم کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں۔
• اعجاز چوہدری کو 9 مئی کے جلاؤ گھیراؤ کے دیگر چار مقدمات میں جرم ثابت ہونے پر 10، 10 سال قید کی سزا سنائی جاچکی ہے۔
• موجودہ کیسز میں بھی ملزم کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں، اس لیے عدالت ضمانت کی درخواستیں مسترد کرے۔
مقدمات کی نوعیت
اعجاز چوہدری نے ضمانت کی درخواستیں درج ذیل مقدمات میں دائر کر رکھی ہیں:
• مسلم لیگ (ن) کا آفس جلانے کا مقدمہ۔
• گلبرگ میں کنٹینر کو جلانے کا مقدمہ۔
• 9 مئی کے دیگر جلاؤ گھیراؤ سے متعلق ایک مقدمہ۔
آئندہ فیصلہ
عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر اعجاز چوہدری کی ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو بعد میں سنایا جائے گا۔