لندن: برطانوی وزیراعظم کیئراسٹارمر کی قیادت میں حکومت نے غیرقانونی تارکین وطن اور غیرقانونی روزگار کو روکنے کے لیے ایک نیا منصوبہ پیش کیا ہے جس کے تحت تمام بالغ قانونی رہائشیوں کو ایک لازمی ڈیجیٹل شناختی کارڈ جاری کیا جائے گا — جسے عبوری طور پر ’برِٹ کارڈ‘ کہا جا رہا ہے۔ سرکاری اعلان کے مطابق یہ قدم غیرقانونی روزگار کی روک تھام اور سرحدی تحفظ کو مضبوط بنانے کے لیے اٹھایا جا رہا ہے۔
کارڈ کے بنیادی نکات اور نفاذ کا دائرہ
• حکومت نے کہا ہے کہ یہ ڈیجیٹل کارڈ کام کرنے یا کرائے پر مکان لینے جیسے روزمرہ معاملات میں شناختِ حق ثابت کرنے کے لیے لازمی ہوگا۔
• سرکاری پلان کے مطابق کارڈ کو ڈیجیٹل والٹ/ایپ کے ذریعے رکھا جائے گا اور اس کا مقصد نہ صرف غیرقانونی روزگار روکنا بلکہ شہریوں کو سرکاری خدمات تک سہل رسائی مہیا کرنا بھی ہے۔
• منصوبہ پارلیمان سے منظوری اور عوامی مشاورت کے بعد مرحلہ وار نافذ کیا جائے گا؛ بعض رپورٹس کے مطابق یہ طے پایا ہے کہ رائٹ ٹو ورک چیکس کے لیے ڈیجیٹل آئی ڈی کو لازمی بنانے کا ہدف آئندہ پارلیمانی مدت کے اندر رکھا جا رہا ہے۔
حکومتی جواز اور توقعات
وزیر اعظم نے کہا ہے کہ یہ اقدام غیرقانونی ملازمتوں کو کم کرے گا، سرحدی نگرانی کو بہتر بنائے گا اور شہریوں کو سرکاری خدمات تک تیز رسائی فراہم کرے گا — اس کو ملکی سلامتی اور معاشی استحکام کے نقطہ نظر سے ایک “بڑی موقع” قرار دیا جا رہا ہے۔ حکومت کا مؤقف ہے کہ کارڈ مرکزی ڈیٹا بیس سے منسلک ہو گا، جس سے شناخت کی تصدیق آسان ہو جائے گی۔
سیاسی و عوامی ردِ عمل اور تحفظات
اس منصوبے نے فوراً ہی سخت سیاسی اور سول سوسائٹی مباحث کو جنم دیا ہے:
• سول آزادیوں کے گروپس اور پرائیویسی کے حامی ادارے اسے “ریاستی نگرانی” اور ذاتی رازداری کے لیے خطرہ قرار دے رہے ہیں، جبکہ بڑے پیمانے پر ایک آن لائن پیٹیشن نے بھی مخالفت میں دستخط جمع کیے۔
• حزبِ اختلاف اور بعض آزاد حلقوں نے ڈیجیٹل خارجیت (digital exclusion)، ڈیٹا سکیورٹی، اور ممکنہ امتیازی آداب کے خطرات کی طرف اشارہ کیا ہے؛ بعض حلقے اس منصوبے کو سیاسی کوریج اور پاپولسٹ دباؤ کا ردعمل بھی قرار دے رہے ہیں۔
قانونی، تکنیکی اور لاگت کے سوالات
ماہرین تاریخی طور پر بتاتے ہیں کہ برطانیہ میں پہلے بھی شناختی کارڈز کے متنازع تجربات رہے (Identity Cards Act 2006 وغیرہ) اور وہ اسکیم اخراجات اور رازداری کے مسٔلے کی بنیاد پر منسوخ ہو چکی تھی؛ موجودہ ڈیجیٹل منصوبے کے تحت قانون سازی، ڈیٹا تحفظ کی سخت گارنٹیاں اور سائبر سکیورٹی کے انتظامات کلیدی ہوں گے، بصورتِ دیگر یہ عمل عوامی قبولیت اور قانونی چیلنجز کا شکار ہو سکتا ہے۔
آئندہ مراحل اور عوامی مشاورت
سرکاری ذرائع کے مطابق حکومت ایک عوامی مشاورت کا عمل چلائے گی اور قانون سازی پارلیمنٹ کے ذریعے منظور کروائی جائے گی؛ اس عمل میں ڈیٹا تحفظ کے قوانین، شمولیتی اقدامات (digital inclusion) اور خلاف ورزیوں کے خلاف مضبوط معیارات شامل کرنے کی بات کی جا رہی ہے۔ اس منصوبے کی تطبیق کے لیے مزید تفصیلات اور وقت کے شیڈول کا اعلان آئندہ ہفتوں میں متوقع ہے۔
خلاصہ (کلیدی نکات)
• برطانوی حکومت نے تمام بالغ قانونی رہائشیوں کے لیے لازمی ڈیجیٹل آئی ڈی کارڈ کا اعلان کیا — مقصد غیرقانونی روزگار اور تارکین وطن پر قابو پانا ہے۔
• کارڈ ایک مرکزی ڈیٹا بیس سے منسلک ہوگا اور اسے حقِ ملازمت یا رہائش کے لیے استعمال کرنا لازمی قرار دیا جائے گا۔
• اس اعلان پر انسانی حقوق اور پرائیویسی کے حلقے شدید تشویش کا اظہار کر رہے ہیں؛ منصوبہ پارلیمانی منظوری اور عوامی مشاورت کے تابع ہے۔