اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان سیاسی کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے۔ پیپلز پارٹی کے ارکان نے سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی کے اجلاس سے بھی واک آؤٹ کر دیا۔
اجلاس کے دوران پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ “میرا تعلق پنجاب سے ہے، لیکن ہم سب سے پہلے پاکستانی ہیں۔ کوئی یہ نہ سمجھے کہ پیپلز پارٹی کو دیوار سے لگایا جا سکتا ہے۔”
انہوں نے کہا کہ “ہمیں سمجھ نہیں آتی کہ متنازع بیانات دینے کی آخر ضرورت کیا ہے۔ ایسا نہ ہو کہ پھر صوبائیت کی بدبو پھیلا دی جائے، ہم تو پاکستان کھپے کا نعرہ لگانے والے لوگ ہیں۔”
اس سے قبل پیپلز پارٹی کے سینیٹرز نے بھی ایوانِ بالا سے واک آؤٹ کیا تھا اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے بیان پر شدید احتجاج ریکارڈ کرایا تھا۔
واضح رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے حال ہی میں پیپلز پارٹی پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ “اپنے مشورے اپنے پاس رکھیں، ہر مسئلے کا بینظیر انکم سپورٹ پروگرام نہیں ہے۔”
اس بیان کے بعد دونوں جماعتوں کے درمیان سیاسی تلخی میں اضافہ ہوگیا، خاص طور پر پنجاب اور سندھ کی حکومتیں آمنے سامنے آ گئی ہیں۔
ذرائع کے مطابق پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری کے بیانات پر سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل میمن اور دیگر رہنماؤں کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔ عظمیٰ بخاری نے شرجیل میمن کے مناظرے کے چیلنج کو قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ہر فورم پر بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔
دوسری جانب صدر مملکت آصف علی زرداری نے اس سیاسی کشیدگی کا نوٹس لیتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کو کراچی طلب کر لیا ہے، جہاں اس معاملے پر اہم مشاورت کی جائے گی۔
علاوہ ازیں سابق وزیراعظم نواز شریف نے بھی وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے مؤقف کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ “مریم نواز کو اپنے صوبے سے متعلق کسی بھی بات کا جواب دینے کا پورا حق حاصل ہے۔