پشاور: قومی احتساب بیورو (نیب) خیبر پختونخوا نے 40 ارب روپے کے بڑے مالیاتی اسکینڈل میں ملوث ایک سابق ڈمپر ڈرائیور کو گرفتار کر لیا ہے، جس پر جعلی کمپنی کے ذریعے سرکاری خزانے سے 3 ارب روپے سے زائد رقم وصول کرنے اور 16 ارب روپے سے زائد کی بینک ٹرانزیکشنز کا الزام ہے۔
نیب حکام کے مطابق، ملزم کی گرفتاری اس تاریخی مالیاتی اسکینڈل کی تحقیقات میں ایک اہم پیش رفت ہے، اور تفتیش کے دوران مزید شریک ملزمان کے نام سامنے آنے کی توقع ہے۔
ملزم کی گرفتاری اور عدالتی کارروائی
ذرائع کے مطابق، گرفتار ملزم ایم/ایس ممتاز خان کنسٹرکشن کمپنی کے نام سے جعلی کمپنی کا مالک اور ڈائریکٹر تھا۔ نیب خیبر پختونخوا کی ٹیم نے اسے ایبٹ آباد سے گرفتار کیا۔
بعد ازاں، ملزم کو پشاور کی احتساب عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں عدالت نے نیب کی استدعا پر 8 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا تاکہ مزید تفتیش اور شواہد کی برآمدگی ممکن بنائی جا سکے۔
نیب کی ابتدائی تحقیقات کے انکشافات
نیب کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق، گرفتار شخص ماضی میں ایک عام ڈمپر ڈرائیور تھا، تاہم اس نے دیگر شریک ملزمان کے ساتھ مل کر ایک جعلی تعمیراتی کمپنی قائم کی۔
اس کمپنی کے ذریعے سرکاری منصوبوں کے لیے مختص فنڈز میں سے بھاری رقوم غیر قانونی طور پر نکالی گئیں۔
تحقیقات میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ ملزم اور اس کے ساتھیوں نے ٹھیکیداروں کے سکیورٹی ڈپازٹ ہیڈ آف اکاؤنٹ (G-10113) سے رقم نکلوائی — یہ وہ فنڈ ہوتا ہے جو سرکاری منصوبوں کی تکمیل کی ضمانت کے طور پر رکھا جاتا ہے۔
مزید یہ کہ جعلی کمپنی اور اس کے بینک اکاؤنٹس کو خردبرد شدہ رقوم کی منتقلی کے مرکزی ذرائع کے طور پر استعمال کیا گیا۔
نیب کا مؤقف
نیب کے ترجمان نے بتایا کہ اس کیس میں خطیر رقم کی غیر قانونی منتقلی، جعلی کمپنیوں کے قیام اور سرکاری فنڈز کی خردبرد جیسے سنگین الزامات کی تحقیقات جاری ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ:
“یہ گرفتاری اس اسکینڈل کی کڑیوں کو جوڑنے میں مدد دے گی، اور مزید انکشافات متوقع ہیں۔”
پس منظر
ذرائع کے مطابق، یہ اسکینڈل ملک کے سب سے بڑے مالیاتی فراڈز میں سے ایک قرار دیا جا رہا ہے، جس میں سرکاری فنڈز کو جعلی ٹھیکوں اور کمپنیوں کے ذریعے منتقل کیا گیا۔
ماہرین کے مطابق، اگر الزامات ثابت ہو گئے تو یہ کیس قومی خزانے سے اربوں روپے کی لوٹ مار کی ایک بڑی مثال بن سکتا ہے