پشاور: پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ ملک دہشت گردی کے ناسور سے نبرد آزما ہے اور ریاستی ادارے مل کر اس ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے۔ انہوں نے یہ بات پشاور میں میڈیا بریفنگ کے دوران کہی اور صوبے کے عوام کو دہشت گردی کے خلاف جدوجہد میں خراجِ عقیدت پیش کیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ خیبرپختونخوا (کے پی) میں اب تک 14,500 سے زائد آپریشنز کئے گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ رواں سال مارے جانے والے غیر ملکی دہشت گردوں کی تعداد گزشتہ دس سال کے مقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ ہے۔ انہوں نے اس سلسلے میں بیان کیا کہ دہشت گردی کے وجود کے اسباب کا تعلق سوچے سمجھے منصوبوں، سہولت کاروں کو دی جانے والی جگہوں اور دیگر عوامل سے ہے۔
نیشنل ایکشن پلان اور بین الاقوامی عوامل
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 2014 میں آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد سیاسی و عسکری قیادت نے مشترکہ نیشنل ایکشن پلان (NAP) تیار کیا تھا، مگر نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد نہ ہونے کو دہشت گردی میں اضافے کی ایک وجہ قرار دیا گیا۔
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ افغانستان میں دہشت گردوں کے لیے پناہ گاہیں موجود ہیں اور دہشت گردوں کو بھارت کی پشت پناہی حاصل ہے، نیز افغانستان سے اٹھائے گئے ہتھیاروں کا بڑا حصہ دہشت گرد گروہوں کے ہاتھ لگا ہے۔
پولیس اور کاؤنٹر ٹیررازم شعبہ کی مضبوطی
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ 2014 اور 2021 میں یہ فیصلہ ہوا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پولیس اور کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹس کو مضبوط کیا جائے گا۔ انہوں نے کے پی کی پولیس کی بہادری کو سراہا مگر نشاندہی کی کہ پولیس کی مطلوبہ نفری کو صرف 3200 رکھا گیا ہے، جو ناکافی ہے۔
خیبرپختونخوا میں گورننس خلا اور مقامی حمایت
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں گورننس کے خلا کو سیکیورٹی فورسز کے جوان اپنے خون سے پر کر رہے ہیں اور صوبے میں دہشت گردی کے پیچھے سیاسی و مجرمانہ گٹھ جوڑ ہے۔ تاہم ان کا اصرار تھا کہ کسی ایک فرد کو ریاست اور عوام کی جان، مال اور عزت کے ساتھ سودا کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔
آخری پیغام
ڈیوٹی جنرل نے واضح کیا کہ مسائل کا حل صرف مذاکرات نہیں — بعض اوقات طاقت کے ذریعے بھی فیصلہ کن کارروائی ضروری ہوتی ہے — اور پورے قومی اتحاد کے ساتھ دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔ ان کا اختتامی پیغام تھا: “ہم سب کو مل کر دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ کر پھینکنا ہے”۔