مریم اورنگزیب نے عوام کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ شدید ہیٹ ویو کی وجہ سے ہیٹ اسٹروک، پانی کی کمی اور دیگر صحت کے مسائل پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔
عوام سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ غیر ضروری طور پر گھر سے باہر نہ نکلیں، خاص طور پر دن 11 بجے سے شام 4 بجے تک۔ پانی کا زیادہ استعمال کریں، اور بزرگوں و بچوں کا خاص خیال رکھیں۔ بچوں اور بزرگ حضرات سر ڈھانپ کر باہر جائیں۔ ہیٹ ویو کے دوران دن 11 بجے سے شام 4 بجے تک سورج کی روشنی سے بچنا ضروری ہے۔ دوران سفر پانی کی بوتل ہمراہ رکھیں، ہلکے رنگ کے ڈھیلے کپڑے پہنیں اور چھتری یا ٹوپی کا استعمال کریں۔ بچوں اور بزرگوں کو گرمی میں باہر جانے سے روکیں، کیونکہ وہ جلد ہیٹ اسٹروک کا شکار ہو سکتے ہیں۔ محنت کش افراد اور مزدور حضرات دن کے اوقات میں سایہ دار جگہوں پر کام کریں۔تعلیمی ادارے طلباء کو گرمی سے بچاؤ کی ہدایات جاری کریں اور اسمبلی کا وقت محدود کریں۔ محکمہ صحت کو اسپتالوں میں ہیٹ اسٹروک ڈسک قائم کرنے کی ہدایت، طبی عملہ الرٹ پر رہے۔ ضلعی انتظامیہ اور بلدیاتی ادارے شہر میں واٹر کولرز، سائے دار جگہوں اور ایمبولینس سروس کو فعال رکھیں۔ واٹر سپلائی اور بجلی کے محکمے بجلی و پانی کی بلا تعطل فراہمی یقینی بنائیں۔ میڈیا اور سوشل میڈیا پر عوام کو مسلسل آگاہی دی جائے گی۔ ہیٹ ویو سے بچاؤ ہمارا مشترکہ فرض ہے۔شدید گرمی میں باہر نکلنے سے پہلے پانی ساتھ رکھیں، تھوڑے تھوڑے وقفے سے پانی پینا نہ بھولیں۔ گاڑی میں بچوں یا پالتو جانوروں کو ہرگز اکیلا نہ چھوڑیں، گاڑی کا درجہ حرارت جان لیوا ہو سکتا ہے۔ ہیٹ اسٹروک کی علامات میں چکر آنا، شدید پسینہ، کمزوری اور بے ہوشی شامل ہیں – فوری طبی امداد لیں۔ حاملہ خواتین، دل اور شوگر کے مریض خصوصی احتیاط برتیں، دھوپ اور گرمی سے دور رہیں۔ مساجد، امام بارگاہوں، گرجا گھروں، اور دیگر عبادت گاہوں میں پانی کی سہولت مہیا کی جائے۔