وفاقی بجٹ مالی سال 26-2025ء آج شام پانچ بجے اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب ایوان میں بجٹ دستاویزات پیش کریں گے۔
اجلاس کے آغاز میں تلاوت، حدیث، نعت رسول مقبول ﷺ اور قومی ترانہ ایجنڈے کا حصہ ہوں گے۔ بجٹ اجلاس کے لیے اسپیکر کی زیر صدارت پارلیمانی رہنماؤں کا مشاورتی اجلاس بھی طلب کر لیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ تقریباً 18 ہزار ارب روپے کا ہو گا، جس میں 2 ہزار ارب روپے کے نئے ٹیکس لگائے جانے کی تجاویز شامل ہیں۔بجٹ میں ٹیکس ریونیو کا ہدف 14,131 ارب روپے جبکہ نان ٹیکس ریونیو کا ہدف 5,167 ارب روپے تجویز کیا گیا ہے۔ مجموعی محصولات کا ہدف 19,298 ارب روپے ہو سکتا ہے۔بجٹ خسارہ 5 فیصد تک رہنے کا امکان ہے جو کہ 6,501 ارب روپے بنتا ہے جبکہ غیر ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 16,286 ارب روپے لگایا گیا ہے۔نان فائلرز کیلئے بڑی مشکل، بیرون ملک سفری پابندی عائد کرنے کی بھی تجویزبجٹ میں قرضوں پر سود کی ادائیگی میں 8,207 ارب روپے، دفاعی بجٹ 2,550 ارب روپے، وفاقی ترقیاتی بجٹ 1,000 ارب روپے، سبسڈیز 1,186 ارب روپے، پنشن 1,055 ارب روپے، سول حکومت اخراجات 971 ارب روپے، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے اور پنشنرز کے لیے بھی 10 فیصد اضافے کی تجویز ہے جبکہ گریڈ 1 تا 16 کے ملازمین کے لیے 30 فیصد ڈسپیرٹی الاؤنس کی تجویز دی گئی ہے۔پیٹرولیم لیوی کو 78 روپے سے بڑھا کر 100 روپے فی لیٹر کرنے کی تجویز ہے جس سے 1,300 ارب روپے حاصل ہونے کی امید ہے۔یوٹیوبرز ،فری لانسرز پر ٹیکس لگانے کی تجویزنان فائلرز کے لیے جی ایس ٹی 18 سے بڑھا کر 20 فیصد کرنے، اور بینک سے 50 ہزار سے زائد کیش نکلوانے پر ٹیکس کو 0.6 فیصد سے بڑھا کر 1.2 فیصد کرنے کی تجویز بھی شامل ہے۔ذرائع کے مطابق یوٹیوبرز، فری لانسرز اور ریٹیلرز کے لیے بھی ٹیکس اقدامات سخت کیے جانے کا امکان ہے۔ تمام تجاویز آئی ایم ایف کی شرائط کو مدنظر رکھ کر دی گئی ہیں۔